کوالالمپور سمٹ میں پاکستان کی شرکت نہ کرنے کی وجہ
پاکستان کے وزیراعظم سمیت کوئی بھی اعلی پاکستانی عہدیدار ملائیشیا میں ہونے والے کوالالمپور سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے اس ملک کے وزیراعظم عمران خان کے ملائیشیا نہ جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان ملائیشیا نہیں جارہے اور پاکستان کسی بھی سطح پر اس سمٹ میں شرکت نہیں کرے گا۔
پاکستانی دفترخارجہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم امہ کو اکٹھا رکھنے کے لئے اس سمٹ میں شرکت نہیں کررہا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اس کانفرنس پر اعتراض کیاتھا کیونکہ وہ کوالالمپور سربراہی اجلاس کو اوآئی سی کے متوازی بلاک کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
یہ کانفرنس ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کی میزبانی میں منعقد ہورہی ہے جو اس بات کا کھلے عام اظہار کرچکے ہیں کہ او آئی سی مسلم امہ کے مفادات کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے اس لیے نیا اتحاد او آئی سی کا متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔
ادھر سعودی عرب سمجھتا ہے کہ اس طرح کا نیا اسلامی بلاک مسلم دنیا میں سعودی عرب کے کردار کو کم کرسکتا ہے اس لئے کہ او آئی سی پرسعودی عرب کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے، ماہرین کے خیال میں وزیراعظم عمران خان کا فیصلہ جہاں سعودی عرب اور یو اے ای کے لیے باعث اطمینان ہے تو ملائشیا کے لیے باعث تشویش ہو سکتا ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے وزیراعظم عمران خان سے کوالالمپور سربراہی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کی درخواست کی تھی جسے عمران خان نے قبول کیا اور اس کے بدلے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اسٹیٹ بینک میں جمع کروائے گئے پانچ ارب ڈالرز کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی۔
واضح رہے کہ کوالالمپوراجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران، پاکستان، ترکی، قطر اور انڈونیشیا کے سربراہان حکومت و مملکت کے علاوہ 450 لیڈرز، اسکالرز، مذہبی اکابرین شرکت کریں گے جبکہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اس کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی ہے جس پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ بہت اچھا ہوتا اگر ترتیب شدہ پروگرام کے تحت وزیراعظم پاکستان عمران خان کوالالمپور کانفرنس میں شرکت کرتے ۔