صدی ڈیل کے خلاف عالمی سطح پر یوم احتجاج، مظاہرے اور ریلیاں
دنیا کے کئی ممالک میں کل نماز جمعہ کے بعد صدی کی ڈیل کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا۔
دنیا کے کئی ممالک من جملہ شام، بحرین، یمن، اردن اور پاکستان میں امریکی نام نہاد امن منصوبہ "صدی کی ڈیل" کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا، امریکا اور اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر القدس فلسطین کا ابدی دارالحکومت، اسرائیل جعلی ریاست، امریکا مردہ باد، برطانیہ مردہ باد، صدی کی ڈیل نامنظور، کشمیر بنے گا پاکستان، امریکا فلسطین و اسلام کا دشمن، کے نعرے درج تھے، مظاہرین نے امریکا اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے امریکی و اسرائیلی پرچم بھی نذر آتش کئے۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ پوری دنیا میں تباہی پھیلانے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے، نام نہاد امن فارمولا صدی کی ڈیل فلسطین کے خاتمہ کیلئے ہے۔
مقررین نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے اس منصوبے کو پہلے بھی دنیا کے تمام ممالک نے اقوام متحدہ کے فورم پر یکسر مسترد کر دیا تھا اور واضح طور پراعلان کیا گیا تھا کہ بیت المقدس جو کہ مسلمانوں کا قبلہ اوّل ہے اور فلسطین کا ابدی دارالحکومت ہے، اس کی شناخت کو تبدیل کرنے کا حق امریکا سمیت کسی بھی حکومت کو حاصل نہیں۔ مقررین نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر امریکی صدر کا القدس کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے کا اعلان دنیا بھر کے قوانین اور اصولوں کی پامالی کے مترادف ہے اور مسئلہ فلسطین کے اصولی اور بنیادی حل کو سبوتاژ کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ صدی کی ڈیل کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، امریکی صدر کا فلسطین سے متعلق یک طرفہ اعلان فلسطین اور اس کی تاریخی شناخت تبدیل نہیں کرسکتا۔
مقررین نے مسلم دنیا کے حکمرانوں پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کے اصولی حل کی خاطر باہمی اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دیں اور چند عرب ممالک جو امریکا اور اسرائیل کی کاسہ لیسی میں مصروف ہیں، وہ ہوش کے ناخن لیں۔