اسرائیل کو امریکا کی مضحکہ خيز دھمکی، پہلے سازش اور اب دھمکی کا کیا مطلب؟
اسرائیل میں امریکا کے سفیر ڈیوڈ فرائیڈمین نے تل ابیب کو دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے کے علاقوں کو ٹرمپ کے سینچری ڈیل منصوبے کی بنیاد پر یکطرفہ طور پر مقبوضہ علاقوں میں ملحق کرنے کی کوشش کی تو واشنگٹن اپنی حمایت واپس لے لے گا۔
فرائیڈمین نے ٹویٹ کر کہا کہ تل ابیب کو نقشہ برداری کے عمل کے لئے اسرائیل-امریکا مشترکہ کمیٹی کو بنیاد بنانا ہوگا۔ یکطرفہ طریقے سے اسرائیل نے اگر نقشبہ برداری کا عمل کیا تو امریکا اسے باضابطہ قبول نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ امریکی سفیر کی یہ دھمکی مضحکہ خیز ہے اس لئے کہ امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر سینچری ڈیل کا اعلان کیا ہے جبکہ فلسطینی، عرب اور مسلم ممالک نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
اس لئے یہ ڈیل یکطرفہ طریقے سے تیار کی گئی ہے اور امریکا اس میں ایک فریق بن گیا ہے جس کا فلسطین کی سرزمین سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
فلسطینی گروہوں نے ٹرمپ کی تجویزوں کو مسترد کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں کی اسرائیلی قبضے سے آزادی پر تاکید کی ہے۔
اسرائیل میں 2 مارچ کو عام انتخابات ہونے والے ہیں اور بدعنوانی کے الزامات میں گھرے صیہونی وزیر اعظم مغربی کنارے کے متعدد علاقوں کو مقبوضہ علاقوں میں ملحق کرکے صیہونی انتہا پسندوں کا ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔