انقلاب بحرین کی سالگرہ، دو روزہ سول نافرمانی کی تحریک اعلان
بحرین کے عوام نے، اپنے ملک کی انقلابی تحریک کے آغاز کے سالگرہ نزدیک آنے پر ملک کی ظالم شاہی حکومت کے خلاف مظاہرے تیز کردیئے ہیں۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ بحرین کی انقلابی تنظیموں نے عوام سے سول نافرمانی کی اپیل کی ہے۔
بحرین کے عوام نے " راہ فتح" کے نام سے کیے جانے والے مظاہروں میں ملک پر مسلط شاہی خاندان کے خلاف نعرے لگائے اور آمریت کے خاتمے تک انقلابی تحریک جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
بحرین کی انقلابی تحریکوں اور تنظیموں نے انقلاب چودہ فروری کی نویں سالگرہ کے موقع پر جاری کیے جانے والے بیانات میں دو روز کے لیے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بیانات میں کہا گیا ہے کہ طلبہ و طالبات کلاسوں کا بائیکاٹ کریں گے، گھروں کی لائٹیں بند کردی جائیں گی، دوکانیں اور کاروباری مراکز بند اور شہید النمر کے نام سے منسوب بحرین اور سعودی عرب کو ملانے والے پل پر آمد و رفت معطل رہے گی۔انقلابی تحریکوں اور تنظیموں نے ملک بھر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس موقع پر ہونے والے پرامن مظاہروں میں بھرپور حصہ لیں اور اپنے جمہوری حقوق کے حصول کی جدوجہد کو کامیاب بنائیں۔
بحرین کے عوام چودہ فروری دوہزار گیارہ سے انقلابی تحریک چلا رہے ہیں جس کا مقصد ملک پر مسلط خاندانی آمریت کا خاتمہ کر کے مکمل جمہوری حکومت قائم کرنا ہے۔بحرین کی شاہی حکومت عوام کے مطالبات پر پورے کرنے کے بجائے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے کرائے کے فوجیوں کی مدد سے ملک میں جاری انقلابی تحریک کو دبانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے جس کے دوران سیکڑوں بحرینی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
آل خلیفہ خاندان نے اپنی آمریت کو بچانے کے لیے مختلف انقلابی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں سمیت ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند کر رکھا ہے جس میں متعدد کو طویل المدت قید اور حتی موت کی سزائین سنائی جا چکی ہیں۔انسانی حقوق کے اداروں کی رپورٹوں کے مطابق اس وقت تقریبا دس ہزار سیاسی سرگرم کارکن آل خلفیہ کی جیلوں میں قید ہیں جن میں سے ڈیڑھ سو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور ان میں سے کچھ کو پھانسی کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔ سیاسی قیدیوں کے درمیان ڈیڑھ سو بچے بھی ہیں اور دو سو شہری آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اور شکنجے کے نتیجے میں اپنے آعضائے بدن سے محروم ہوگئے ہیں۔
بحرین کی شاہی حکومت ملک میں آبادی کا تناسب بھی تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس کے تحت آمریت مخالفین کی شہریت منسوخ اور دیگر ملکوں کے شہریوں کو بحرین کی شہریت دی جا رہی ہے۔بحرین کی پارلیمنٹ کے سابق رکن اور جمہوریت اور حقوق انسانی کے ادارے سلام کے ڈائریکٹر جواد فیروز نے کہا ہے کہ بحرینی حکومت نے سن دوہزار بارہ سے اب تک ایک ہزار سے زائد بحرینی شہریوں کی شہریت سلب کی ہے جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔