ترکی اور شام میں فوجی تصادم کے نتائج، کیا شام، ترکی کے لئے دلدل بن گیا؟ (پہلا حصہ)
لندن سے شائع ہونے والے مشہور عربی اخبار رای الیوم نے شام میں شامی فوج اور ترک فوجیوں میں ہونے والے تصادم پر دلچسپ مقالہ پیش کیا ہے۔ اس وقت ویسے تو ساری نگاہیں شمال مغربی شام کے ادلب علاقے پر مرکوز ہیں جہاں شامی فوج مسلسل پیشرفت کر رہی ہے اور درجنوں دیہاتوں اور بڑے شہروں کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا چکی ہے۔
اس سے حلب – دمشق شاہراہ بھی کئی سال تک بند رہنے کے بعد کھول دیا ہے۔ دوسری جانب ترکی اس علاقے میں اپنی فوجی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ شام اور ترکی کے درمیان جنگ شروع ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے لیکن اس درمیان شمال مشرقی شام میں گشتی ٹیموں میں تصادم کے واقعات رونما ہوئے ان کی اہمیت بھی کسی طرح کم نہیں ہے۔ خاص طور پر شامی فوج سے وابستہ تنظیموں اور امریکی فوجی گشتی ٹیم کے درمیان تصادم کے جو واقعات رونما ہوئے ہیں وہ بہت ہی اہم ہیں۔ اس تصادم میں دو امریکی فوجی زخمی ہوئے اور ایک شامی فوجی جاں بحق ہوا۔
یہ گزشتہ نو سال سے جاری بحران کے دوران بالکل الگ طرح کا واقعہ ہے۔ حسکہ کے علاقے میں امریکی فوج کی گشتی ٹیم کا راستہ روکنا اور اس سے تصادم، دمشق میں فوجی اور سول قیادت کے واضح احکامات کے بعد ہی ممکن ہے جس کا مطلب واضح ہے کہ اس علاقے میں موجود امریکی فوجیوں کے انخلاء کے لئے عوامی مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے کا اسٹراٹیجک فیصلہ کیا جا چکا ہے۔
اس نظریہ کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ ٹھیک اسی وقت قامشلی کے علاقے میں بھی شامی فوج کے حامیوں اور امریکی فوج کی گشتی ٹیم کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں 14 سال کے ایک بچے کی موت ہوگئی۔ رپورٹ موصول ہو رہی ہے کہ امریکی فوج گشتی ٹیموں کے خلاف کاروائی کے لئے پوری تیاری کی جا رہی ہے۔
جاری...
بشکریہ
عبد الباری عطوان
دنیائےعرب کے معروف تجزیہ نگار
*مقالہ نگار کے موقف سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*