Mar ۰۹, ۲۰۲۰ ۱۵:۳۱ Asia/Tehran
  • افغانستان میں عہدہ صدارت پر بحران ، مصالحت کی کوشش ناکام

افغانستان میں صدارتی انتخابات کے نتائج کے بعد پیدا ہونے والا سیاسی بحران اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے اور پیر کو دونوں ہی حریف امیدواروں نے اپنی اپنی کامیابی کے دعوؤں کے ساتھ عہدہ صدارت کا حلف اٹھانے کا اعلان کیا تھا اور یہ تقریب کابل میں دو الگ الگ مقامات پر جاری ہیں جو اپنی نوعیت میں یہ ایک غیر معمولی واقعہ شمار ہوتی ہے ۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے درمیان جاری مذاکرات کے دوران عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے وہ اب اشرف غنی کے ساتھ صلح نہیں کریں گے-

چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا ہے کہ ایک قانونی حکومت کی تشکیل اور حقیقی جمہوریت کے قیام کے تعلق سے ہمارے عزم و ارادے پر کسی کو شبہہ نہیں ہونا چاہئے- انہوں نے کہا کہ ماضی میں اگر ہم نے در گزر سے کام لیا اور صلح کر لی تو کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ ہمارے اس عمل سے غلط فائدہ اٹھائے، اسے ذہن سے یہ بات نکال دینی چاہئے کہ ہم اس بار بھی ہر چیز کو بے چون و چرا قبول کرلیں گے-

اس درمیان عبداللہ عبداللہ کی پارٹی کے سینیئر عہدیدار اسحاق گیلانی نے کہا ہے کہ مذاکرات جاری ہیں اور ہم ایوان صدر میں کیا ہورہا ہے اس کا انتظار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اشرف غنی اپنی تقریب حلف برداری ملتوی کر دیتے ہیں تو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ بھی اپنی تقریب حلف برداری ملتوی کردیں گے اور کوشش کریں گے کہ کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لئے کوئی حل تلاش کر لیں، لیکن ابھی تک ایوان صدر سے کوئی مثبت اشارہ نہیں ملا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری انجام پائی تو ہم بھی عبداللہ عبداللہ کی تقریب حلف برداری انجام دیں گے اور پھر تمام تر صورتحال کی ذمہ داری اشرف غنی پر عائد ہوگی-

عبداللہ عبداللہ کے قریبی ساتھی اسحاق گیلانی نے کہا کہ اس صورتحال کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے جو افغان عوام کی صورتحال کو مزید بدحالی سے روبرو کر دیں گے اور وہ  تقسیم ہو کر رہ جائیں گے-

دریں اثنا افغانستان کے امور میں امریکا کے خصوصی نمائندے زلمی خلیل زاد اور کابل میں متعین دیگر غیر ملکی سفارتکاروں کی جانب سے دونوں حریف لیڈروں کے درمیان مصالحت کی کوشش جاری ہے جو ابھی تک بے سود ثابت ہوئی ہے-

امریکی وزیرخارجہ پامپؤ نے بھی اتوار اور پیر کی درمیانی رات اچانک کابل پہنچ کر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی تھی-

دوسری جانب افغانستان کے ایوان صدر کے ترجمان صدیق صدیقی نے کہا ہے کہ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری دوپہر بعد انجام پائے گی -

اُدھر افغان طالبان نے اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی اپنی تقریب حلف برداری کے بجائے افغان گروہوں کے درمیان مذاکرات پر اپنی کوششیں مرکوز کریں - طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ دونوں لیڈروں کی جانب سے تقریب حلف برداری کے اعلان سے افغانستان میں امن کے عمل کو نقصان پہنچے گا-

طالبان کے ترجمان کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب طالبان ابھی تک افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لئے کابل حکومت سے مذاکرات کے لئے تیار نہیں ہوا ہے۔

 

ٹیگس