افغانستان، ایک عہدۂ صدارت کے لئے دو نے حلف اٹھایا
افغانستان میں صدارتی انتخابات کے نتائج کے بعد پیدا ہونے والا سیاسی بحران اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے اور پیر کو دونوں ہی حریف امیدواروں نے اپنی اپنی کامیابی کے دعوؤں کے ساتھ عہدہ صدارت کا حلف اٹھالیا ۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے درمیان مذاکرات ناکام ہوجانے کے بعد اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں نے ہی عہدہ صدارت کی تقریب حلف برداری منعقد کی ہے۔
اشرف غنی کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں منعقد ہوئی جبکہ عبداللہ عبداللہ کی تقریب حلف برداری سپیدار محل میں انجام پائی ۔اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران صدارتی محل کے قریب متعدد دھماکے ہوئے۔ دھماکوں کے بعد سائرن بجنے لگے اور تقریب حلف برداری میں موجود افراد کے درمیان کھلبلی مچ گئی. ان دھماکوں میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی خبر نہیں ہے۔
اس موقع پر اشرف غنی نے کہا کہ مشاورت کے بعد وسیع حکومت تشکیل دی جائے گی البتہ سابقہ کابینہ آئندہ دوہفتے تک مزید کام کرے گی -
اشرف غنی نے کہا کہ طالبان کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کار طے پا گیا ہے اور اس حوالے سے صدارتی فرمان جاری کر دیا جائے گا۔ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں افغانستان کے امور میں امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد اور مختلف ملکوں کے سفیروں نے بھی شرکت کی۔
اُدھر اشرف غنی کے ساتھ ساتھ دوسرے صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے بھی ایک تقریب میں عہدہ صدارت کا حلف اٹھالیا ہے۔ ان کی تقریب حلف برداری میں ان کی جماعت کے اراکین کے ساتھ ہی بعض اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ وہ انتخابات کے نتائج قبول نہ کرنے کے اپنے موقف پر قائم ہیں اور اگر نتائج کو تسلیم کرلیتے ہیں تو پھر ملک میں ڈیموکریسی کا فاتحہ پڑھ لینا ہوگا -
انہوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ مذاکرات کے لئے کوئی پیشگی شرط نہیں ہوگی اور ان مذاکرات میں وہ جمہوریت اور اسلامیت کا پورا دفاع کریں گے۔