یمن، اسیروں کا تبادلہ تعطل کا شکار
یمن کی تحریک انصار اللہ نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے مفرور صدر منصور ہادی کی انتظامیہ نے اسیروں کے تبادلے کا عمل روک دیا ہے۔
تحریک انصار اللہ کی اسیروں کے امور کی نگراں کمیٹی کے سربراہ عبد القادر مرتضیٰ نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ اسیروں کے تبادلے کے سلسلے میں حال ہی میں اردن کے دارالحکومت امان میں ایک معاہدہ ہوا تھا جو مستعفی حکومت کی جانب سے اسیروں کی فہرست مکمل نہ ہونے کے سبب تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ منصور ہادی پر دباؤ ڈال کر اسیروں کے تبادلے کو یقینی بنائے تاکہ اس معاہدے کا حال بھی الحدیدہ میں جنگ بندی کو لے کر اسٹاک ہوم معاہدے کا جیسا نہ ہو۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کی نگرانی میں اسیروں کے تبادلے کو لے کر سولہ فروری کو یمن کی تحریک انصار اللہ اور مستعفی حکومت کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا۔
اس وقت یمن کو سعودی عرب اور اسکے اتحاد کی جانب سے وحشیانہ جارحیت کا سامنا ہے جو مارچ دوہزار پندہ سے فضائی اور زمینی حملوں کی صورت میں روزانہ کی بنیادوں پر جاری ہے۔ سعودی جارحیت کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی ہو چکے ہیں جبکہ کئی لاکھ لوگ بے سروسامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اس وقت یمن کو شدید طور پر غذائی اشیاء اور دوا کی قلت کا سامنا ہے۔