سعودی عرب میں سزائے موت میں اضافے پر انسانی حقوق کے ادارے کی تشویش
برطانیہ کے ایک انسانی حقوق کے ادارے نے گذشتہ پانچ برسوں میں سعودی عرب میں سزائے موت میں اضافے پر تشویش ظاہر کی ہے۔
اناتولی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ریبریف انسانی حقوق ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں سعودی عرب میں سزائے موت میں اضافے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں دوہزار نو سے دو ہزار چودہ تک کم سے کم چار سو تیئیس افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔
ریبریف نے مزید کہا کہ دوہزار پندرہ سے دوہزار بیس کے برسوں میں سعودی عرب حکومت نے ایک سو چھیاسی شہریوں کو سزائے موت دی جن میں سے سینتیس افراد کے سیاسی محرکات کے باعث ایک ساتھ سر قلم کئے گئے۔
اس رپورٹ کے مطابق سزائے موت پانے والوں میں دو افراد کو دو ہزار انیس میں ایک ساتھ سزائے موت دی گئی جن کی عمریں سولہ اور سترہ سال تھی جنھوں نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی تھی تاہم انھیں دہشتگردانہ اقدامات کے الزام میں سزا دی گئی۔
انسانی حقوق کے ادارے ریبریف نے اعلان کیا ہے کہ دو ہزار انیس میں سعودی عرب نے اٹھاون بیرونی شہریوں کو شیعہ مذہب کی تبلیغ کرنے کے الزام میں سزائے موت دی۔ سعودی عرب میں دو ہزار انیس میں ہی سینتیس شہریوں کے سر قلم کئے گئے جن میں اکثر کا تعلق قطیف، احساء اور مدینہ منورہ سے تھا۔