حزب اللہ کے مقابلے میں صیہونی ٹولے کی ناکامیوں کا سلسلہ جاری/ کالم
شام اور لبنان کی سرحد کے نزدیک حزب اللہ کے 4 فیلڈ کمانڈروں کی گاڑی پر ڈرون طیارے سے راکٹ حملہ کر کے اسرائیل نے انہيں قتل کرنے کی کوشش کی جو ناکام رہی. اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل اس وقت جب کورونا وائرس کی روک تھام میں جُٹا ہوا ہے، تب بھی اس کی توجہ اپنے سب سے بڑے خطرے یعنی حزب اللہ کی طرف سے ہٹی نہیں ہے۔
حزب اللہ کے کمانڈروں کو شہید کرنے کی اسرائیل کی یہ کوشش ناکام رہی، اس لئے نہیں کہ چاروں کمانڈر جن کی گاڑی کو ڈرون طیارے نے نشانہ بنایا بہت محتاط تھے بلکہ اس لئے بھی کہ حالیہ وقت میں اسرائیل کے ٹارگٹ کلنگ کے منصوبے بارہا ناکام ہوتے رہے ہیں۔
حزب اللہ کبھی بھی اس طرح کے حملوں کے بعد یہ اطلاع نہیں دیتا کہ اسرائیل کے نشانے پر کون سے کمانڈر تھے اور ان کی رینک اور ان کا مشن کیا تھا؟
لیکن پھر بھی حکومت لبنان نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں اسرائیل کے خلاف شکایت کی ہے کیونکہ یہ حملہ لبنان کی سرحد کے اندر ہوا ہے۔
یہ بھی دیکھئے: بال بال بچے حزب اللہ کے کمانڈر ۔ ویڈیو
اسرائیل اس وقت داخلی طور پر شدید بحران میں پھنسا ہوا ہے کیونکہ کورونا وائرس وسیع پیمانے پر پھیل گیا ہے اور سیاسی بحران اپنی جگہ باقی ہے۔ حالات یہ ہیں کہ تین بار انتخابات ہونے کے بعد بھی حکومت نہیں بن سکی اور احتمال یہ ہے کہ چوتھی بار بھی انتخابات کرانے پڑ سکتے ہیں۔
در ایں اثنا اسرائیل کو شدید تشویش اپنی شمالی اور شمال مشرقی محاذ کے تعلق سے ہے جہاں لبنان اور شام واقع ہیں۔ اسرائیل نے شام میں حزب اللہ اور ایرانی فورسز کو کمزور کرنے اور انہیں وہاں مضبوط ٹھکانے بنانے سے روکنے کے لئے بارہا ہوائی حملے کئے ہیں، جن کی تعداد ۳۰۰ سے زائد بتائی جاتی ہے، لیکن اس کے حملوں کا برعکس نتیجہ برآمد ہوا یعنی شام کے اندر اسرائیل کے خلاف سرگرم ان فورسز کے ٹھکانے اور بھی مضبوط ہو گئے۔
جہاں تک حزب اللہ کے کمانڈروں کے خفیہ مشن کا سوال ہے، تو یہ بات باخبر حلقوں کے درمیان بحث میں ہے کہ جولان کی پہاڑیوں کے محاذ پر حزب اللہ کی گہری نظر ہے اور اسرائیل کو بھی اس خطرے کا احساس ہے کہ اگر یہ محاذ تازہ ہو گیا تو حالات کو قابو میں کر پانا اس کے لئے ناممکن ہو جائے گا۔
اسرائیل نے حزب اللہ کے کمانڈروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تو اسرائیل کو یقین رکھنا چاہئے کہ حزب اللہ اسے بخشے گا نہیں اور انتقام یقینی ہے۔
البتہ اس وقت حزب اللہ کی ترجیح یہ ہے کہ ملک کے اندر نئی حکومت کی تشکیل کے عمل کو مضبوط بنایا جائے، اس کے بعد دوسرے کاموں کے لئے اچھا موقع ہوگا۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے بھی اپنے ساتھیوں کو اسی روش کی ٹریننگ دی ہے۔
(بشکریہ:رای الیوم)
*سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہيں ہے*