May ۱۱, ۲۰۲۰ ۱۷:۰۱ Asia/Tehran
  • آل سعودی، اپنے شہریوں پر دباؤ ڈالنے کے بجائے، یمن میں جارحیت بند کرے: علی الحوثی

یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ریاضتی اقدامات کے نتیجے میں حاصل ہونے والی دولت، یمن پر جارحیت کے ایک سال کے بجٹ کا صرف پچّیس فیصد کے برابر ہو گی اور بہتر یہ ہو گا کہ سعودی حکومت اپنے شہریوں پر دباؤ ڈالنے کے بجائے یمن کے خلاف جنگ و جارحیت بند کرے۔

یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے اقتصادی ریاضت سے متعلق سعودی حکومت کے اقدامات پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ سعودی عرب میں ٹیکس بڑھانے، بعض منصوبوں اور پروجیکٹوں پر کام روکنے اور خدماتی اداروں کا بجٹ کم کرنے سے بچنے والا پیسہ، یمن پر جارحیت کے ایک سال کے بجٹ کا صرف پچّیس فیصد حصہ ہو گا اور بہتر یہ ہے کہ سعودی حکام اپنے ملک کے شہریوں پر دباؤ ڈالنے کے بجائے یمن کے خلاف جنگ و جارحیت کا سلسلہ بند کریں۔

انہوں نے کہا کہ یمن کے خلاف جارحیت کا سلسلہ بند کرنا سعودی عوام کے لئے ریاضتی اقدامات سے کہیں زیادہ نفع بخش ثابت ہو گا اور اس اقتصادی مسئلے کا حل صرف یہی ہے کہ یمن کے خلاف جنگ بند کر دی جائے جو اس ملک کی شکست و ناتوانی کی اصل وجہ ہے۔

یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے جنگ یمن میں سعوی عرب کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ریاضت سے متعلق عمل میں لائے جانے والے سعودی اقدامات سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ جنگ یمن نے سعودی عرب کے لئے مسائل و مشکلات پیدا کر دی ہیں اور ہر وہ جنگ پسند حکومت جو جارحیت میں دلچسپی رکھتی ہے، اسے اس قسم کے مسائل و مشکلات سے ضرور روبرو ہونا پڑے گا۔

محمد علی الحوثی نے کہا کہ یمن کے خلاف جارحیت کے نتیجے میں سعودی عرب کو پہنچنے والے نقصانات، اس سے کہیں زیادہ ہیں کہ جن کا سعودی حکمرانوں نے اعلان کیا ہے اور آل سعود حکومت کے غیر منطقی فیصلوں سے سعودی عوام کے لئے تحاشہ مسائل و مشکلات پیدا کر دئے ہیں۔

سعودی عرب کے وزیر خزانہ الجدعان نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس پھیلنے اور اس کے نتیجے میں معیشت پر پڑنے والے اثرات اور اسی طرح تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی اور نتیجتاً زر مبادلہ کی آمدنی میں ہونے والی کمی کی بنا پر معاشی اخراجات کم اور ٹیکسوں میں اضافہ کیا جائے گا۔

سعودی عرب کے وزیر خزانہ نے تاکید کی ہے کہ اس طرح کے فیصلے تیل کی قیمتوں میں آنے والی کمی کے بعد کورونا وائرس کے بحران پر قابو پانے، مالی و اقتصادی نقصانات میں حتیٰ الامکان کمی کرنے اور ملک کی معیشت کو تقویت دینے کی غرض سے کئے گئے ہیں۔

سعودی حکومت نے گذشتہ ہفتے بھی ایک منصوبے کی منظوری کے ساتھ اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس پھیلنے سے پیدا ہونے والے سخت ترین حالات اور معاشی بحران کا مقابلہ کرنے کی غرض سے ملک میں نجی شعبوں کے کارکنوں کی تنخواہوں میں چالیس فیصد کمی کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ دنیا میں تیل برآمد کرنے والے بڑے ملکوں میں شمار ہونے والے سعودی عرب کو، ولیعہد بن سلمان کی جاہ طلبی، یمن کے خلاف جنگ و جارحیت اور تیل کی قیمتوں کے مسئلے پر روس کے ساتھ پیدا ہونے والے تنازعات کی بنا پر شدید ترین مالی و اقتصادی بحران اور مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔ 

ٹیگس