قدس کی پکار
بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کا رمضان المبارک کے آخری جمعے کو یوم القدس کے نام سے موسوم کرنے کا مقصد امت مسلمہ کے نزدیک مسئلہ فلسطین کو زندہ جاوید بنانا تھا۔
یوم القدس در حقیقت فلسطین کی حیات کا نام ہے اور حضرت امام خمینی (رح) نے آخری جمعہ کویوم قدس کے نام سے موسوم کرکے مسئلہ فلسطین کو امت اسلامی کے اذہان میں ہمیشہ کے لئے زندہ کردیا۔
یوم القدس نے ثابت کردیا کہ کہ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں ۔ ہم ان کے دکھ درد اور غم و الم میں برابر کے شریک ہیں۔ جب تک تمام پناہ گزین فلسطینی اپنے گھروں میں واپس نہیں جائیں گے ہم بھی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
آج بیت المقدس کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں پہلا چیلنج اسرائیل کی غاصب صیہونی حکومت کو باقاعدہ طور پر تسلیم کرنا ہے۔ دوسرا چیلنج بیت المقدس کی آبادی اور اس کے تشخص کو ختم کرنا اور اسے یہودی بنانا ہے۔ تیسرا چیلنج بیت المقدس میں موجود مقدس مقامات اور مسجد الاقصی کی بے حرمتی اور توہین ہے جبکہ چوتھا چیلنج سینچری ڈیل اور پانچواں چیلنج غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنا ہے۔
امریکہ اور اسرائیل اپنے اتحادی عرب حکمرانوں کے ساتھ مل کر گذشتہ 70 سالوں سے مسئلہ فلسطین کو دبانے کی ناکام سازش کررہے ہیں لیکن مسئلہ فلسطین روز بروز مزید نمایاں ہورہا ہے اور اس سلسلے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔
یوم القدس کے موقع پر ہمارا بیت المقدس اور مسئلہ فلسطین پر راسخ اور پختہ ایمان ہے اور ہمارا اس بات پر بھی یقین ہے کہ بیت المقدس ان کے اصلی وارثوں کو مل جائے گا اور آوارہ وطن فلسطینی ایک دن فتح کے ساتھ اپنے وطن واپس پہنچ جائیں گے۔ انشاء اللہ