ویسٹ بینک کے الحاق پر پھر بھڑے صیہونی حکام
ایک طویل سیاسی تعطل کے بعد اسرائیل میں تشکیل پانے والی اتحادی حکومت میں مغربی کنارے کے الحاق کے مسئلے پر شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔
بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے رہنما اور متبادل اسرائیلی وزیر اعظم بینی گانٹز نے صیہونی پارلیمنٹ میں ویسٹ بینک کے غیر قانونی الحاق سے بالکل پہلے ہی کہا ہے کہ پہلی جولائی کوئی مقدس تاریخ نہیں ہے اور وہ کورونا وائرس کی وبا کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں ۔
اس کے جواب میں وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے لیکود پارٹی کے ممبروں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا ہے کہ یہ معاملہ گینٹز کی پارٹی سے متعلق نہیں ہے لیکن وہ کسی بھی طرح سے اس میں دخیل نہیں ہیں۔
اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ نیتن یاہو کے اس غیرقانونی اقدام کی حمایت کررہی ہے لیکن اس نے اس خطرناک مسئلے کی حمایت کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الحاق غیر قانونی ہے۔
صیہونی حکومت پہلی جولائی سے امریکی صدر ٹرمپ کی حمایتوں کے بل پر غرب اردن کی تیس فیصد سے زیادہ زمینوں پر باقاعدہ قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ فلسطینی استقامتی گروہ، صیہونی حکومت کے اس اقدام کو فلسطینیوں کے خلاف سینچری ڈیل کے نام سے امریکہ کی شرمناک سازش کا ایک حصہ سمجھتے ہیں اور اسی بنا پر امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کا تعاون ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔