لبنان میں آشوب او بلوؤں کی مذمت
بیروت میں امریکی سفارت خانے نے ایک جاری کردہ بیان کرکے لبنان میں سرکاری عمارتوں پر حملہ کرنے والوں کی حمایت کی ہے، دوسری جانب لبنان کے سیاسی حلقوں اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے مرکزی بیروت میں جاری واقعات کو ملک توڑنے کو بیرونی سازش قرار دیا ہے۔
لبنان کے مغرب نواز سیاسی دھڑے چودہ مارچ گروپ کے حامی سمجھے جانے والے مظاہرین نے بیروت میں وزارت خارجہ اور دیگر سرکاری اداروں، بینکوں اور نجی املاک پر حملے کرکے صورتحال کو پرآشوب بنا دیا ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم میں ایک پولیس اہلکار جان بحق اور ایک سو اسّی افراد زخمی ہوئے ہیں۔لبنان کے سیاسی حلقوں اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے پوری طرح ہوشیار رہنے کی اپیل کی ہے۔
لبنان کی تحریک ناصری کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے سربراہ مصطفی حمدان نے سرکاری اداروں اور املاک پر کیے جانے والے حملوں کو ملک میں بدامنی پھیلانے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکاری اور نجی املاک پر حملے کرنے والے دراصل ملک میں بدامنی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔لبنان کے قومی تحریک کے سربراہ ولید الاشقر نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بعض شرپسندوں نے صرف ہماری پارٹی کے دفاتر کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب امریکی سفارت خانے کے جاری کردہ بیان میں بیروت میں ہونے والے ہنگاموں اور سرکاری املاک پر بلوائیوں کے حملوں کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر کہا گیا ہے کہ لبنانی عوام کو ذمہ دارانہ قیادت کی ضرورت ہے۔اسی دوران لبنان کے وزیراعظم حسن دیاب نے اپنے ایک بیان میں جہاں سانحہ بیروت میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ چلانے اور انہیں سزا دیے جانے پر زور دیا ہے وہیں ملک میں قبل از وقت انتخابات کرانے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ وزیراعظم حسن دیاب کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ قبل از وقت انتخابات کے ذریعے ملک کو موجودہ بحران سے نکالا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی کہ سانحہ بیروت میں ملوث افراد کا پتہ لگا کر انہیں ان کے اعمال کی سزا دی جائے گی۔
منگل کی شام لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر آتش گیر مواد کے ایک گودام میں آگ لگنے کے بعد ایمونیم نائٹریٹ کے ایک بڑے ذخیرے میں دھماکے ہوئے تھے جن کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی تھی۔لبنان کی وزارت صحت کے مطابق سانحے بیروت میں مرنے والون کی تعداد ایک سو اٹھاون اور زخمیوں کی تعداد چھے ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔