معاہدے کی سیاہی خشک ہونے سے پہلے ہی بے اعتمادی کے بادل منڈلائے
معاہدے کی سیاہی خشک ہونے سے پہلے ہی عرب امارات اور اسرائیل کے تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے، امریکہ اور امارات کے درمیان طیاروں کی ڈیل کی مخالفت کرنے پر یو اے ای نے اسرائیل سے طے شدہ باضابطہ ملاقات منسوخ کر دی۔
متحدہ عرب امارات، اسرائیل اور امریکی حکام میں ملاقات جمعہ کو ہونا تھی لیکن اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکہ، یو اے ای ڈیل کی مخالفت کی۔ ٹرمپ انتظامیہ متحدہ عرب امارات کو ایف- 35 جیٹ طیارے فروخت کرنے کی خواہشمند ہے۔ اس وقت مشرق وسطی میں صرف اسرائیل کے پاس ایف- 35 جنگی طیارے ہیں۔
ایک امریکی دفاعی عہدیدار نے عرب امارات کے ساتھ طیارہ ڈیل 6 ماہ میں تکمیل پانے کا عندیہ دیا تھا۔ امریکہ نے ایف- 35 طیارے اسرائیل کے علاوہ اپنے مخصوص اتحادیوں جنوبی کوریا اور جاپان کو دیئے ہیں، اسرائیل، عرب امارات کو یہ طیارے دینے کا مخالف ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے اس معاملے پر اسرائیلی تحفظات مدنظر رکھنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
بدنام زمانہ اسرائیلی انٹیلی جنس موساد کے ڈائریکٹر یوسی کوہن نے بھی اسرائیل کے ٹیلی ویژن چینل 20 سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کو امریکہ کے ایف -35 لڑاکا طیاروں کی فروخت سے متعلق اسرائیلی کابینہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل ہر ایسے ہتھیاروں کی فروخت کا مخالف ہے جو علاقے میں اس کی برتری کے لئے خطرے کا باعث بنے۔
متحدہ عرب امارات امریکی ساخت کے ایف- 35 لڑاکا طیارے خریدنے پر اصرار کر رہا ہے اور اسرائیل سے اس نے اس سلسلے میں رکاوٹیں برطرف کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے ابھی حال ہی میں کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی کے تحت اسرائیل سے سفارتی تعلقات بھی برقرار کئے جس کی عالمی سطح پر سخت مذمت کی گئی اور اس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔