قبلۂ اول سے بحرین کی غداری پر فلسطین کا رد عمل
بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے اسرائیل کے ساتھ مکمل تعلقات قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جس پر فلسطینی تنظیموں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینی انتظامیہ نے بحرین کے اس غداری بھرے اقدام پر اعتراض کے طور پر منامہ سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔ فلسطینی انتظامیہ کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے فلسطینی سفیر کو بحرین سے واپس بلا لیا ہے تاکہ بحرین اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کے قیام کے اقدام پر ضروری تبادلۂ خیال کیا جا سکے اور ضروری قدم اٹھائے جا سکیں۔
جمعہ کی شب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اطلاع دی کہ بحرین اور صیہونی حکومت نے اپنے تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ انھوں نے ٹویٹ کر کے کہا کہ بحرین اور اسرائیل اپنے تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے پر متفق ہو گئے ہیں۔
فلسطین کی حماس تنظیم نے بھی اسرائيل سے تعلقات قائم کرنے کے آل خلیفہ حکومت کے قدم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم سینچری ڈیل کو عملی جامہ پہنانے کی ایک کڑی ہے جس کا مقصد فلسطینی کاز کو ختم کر دینا ہے۔ فلسطین کی جہاد اسلامی تنظیم کے شعبۂ اطلاعات کے سربراہ داؤود شہاب نے بھی آل خلیفہ حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ بات پوری طرح واضح ہوگئی ہے کہ بحرین کی حکومت پوری طرح سے امریکہ کی پٹھو ہے۔
بحرین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جمعیت وفاق نے بھی بحرین اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین کے عوام فلسطینی کاز کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ کی مسلسل کوششوں کے بعد متحدہ عرب امارات نے تیرہ اگست کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا۔