قبلۂ اول سے بحرین کی غداری پر عالم اسلام کا رد عمل
فلسطین سمیت عالم اسلام کے مختلف گوشوں سےغاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی استواری کے لئے آل خلیفہ حکومت کے اقدام کے خلاف رد عمل سامنے آیا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کے بعد ایک اور ملک کے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا انکشاف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بحرین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی برقراری کا سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔
عرب اسرائیل دوستی منصوبے کے ترجمان بن چکے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرسکتے ہیں اور کچھ ہی عرصے میں دیگر ممالک بھی عرب اسرائیل منصوبے میں شامل ہوں گے اور مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوگا۔
بحرین کی آل خلیفہ حکومت اور اسرائیل کے تعلقات کے اعلان پر فلسطینی تنظیموں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے آل خلیفہ حکومت کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم سینچری ڈیل کو عملی جامہ پہنانے کی ایک کڑی ہے جس کا مقصد فلسطینی کاز کو ختم کر دینا ہے۔
فلسطین کی جہاد اسلامی تنظیم نے بھی آل خلیفہ حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ بات پوری طرح واضح ہوگئی ہے کہ بحرین کی حکومت پوری طرح سے امریکہ کی پٹھو ہے۔
فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے بحرین کے اس غداری بھرے اقدام پر اعتراض کے طور پر منامہ سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ بحرین کی حکومت نے اپنے ملک کے عوام سے جواز حاصل کرنے کے بجائے افسوس کہ ان سے منھ موڑ کر ذلت آمیز قدم اٹھاتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کی گود میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا اور فلسطینی قوم اور بیت المقدس کے مسئلے میں خیانت و غداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی امنگوں کو امریکہ کے داخلی انتخابات کی بھینٹ چڑھا دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین کے حکمراں اب ہمیشہ علاقے اور عالم اسلام کی سلامتی کے لئے دائمی خطرے اور دسیوں سال سے جاری بحران و تشدد نیز قتل و غارتگری اور فلسطین سمیت پورے علاقے میں خونریزی کے عامل غاصب صیہونی حکومت کے جرائم میں شریک سمجھے جائیں گے۔
اُدھر یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ نے بھی صیہونی حکومت سے روابط برقرار کرنے کے بحرینی حکومت کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ انصاراللہ نے اعلان کیا ہے کہ جو حکومتیں غاصب صیہونی حکومت سے روابط قائم کر رہی ہیں وہ اپنے عوام کی نمائندگی نہیں کرتیں اور انہیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
بحرین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جمعیت وفاق نے بھی بحرین اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین کے عوام فلسطینی کاز کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ چودہ فروری سے موسوم بحرینی جوانوں کے اتحاد اور جمعیت عمل اسلامی بحرین نے بھی بحرین اور غاصب صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کی استواری کے سمجھوتے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ سمجھوتہ اسلام اور عرب ملکوں نیز فلسطینیوں سے بہت بڑی خیانت و غداری ہے۔
بحرین اور غاصب صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کی برقراری کے سمجھوتے کی خبر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر سرگرم عمل صارفین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی مخالفت میں ہیشٹیگ ٹرینڈ کرنا شروع کر دیا ہے۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے بھی بحرین اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات کی برقراری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائدار امن و صلح اس وقت برقرار ہو گا کہ جب اسرائیل کا غاصبانہ تسلط ختم ہو اور فلسطینیوں کو ان کے حقوق مل جائیں، اس لئے کہ غاصب صیہونی حکومت خطے میں برائی کی جڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عادلانہ صلح کیلئے اسرائیل کی تسلط پسندی کا خاتمہ اور دارالحکومت بیت المقدس کے ساتھ ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی مملکت کا قیام ضروری ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کی مسلسل کوششوں کے بعد متحدہ عرب امارات نے تیرہ اگست کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا اور اس اقدام کی بھی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔