سعودی عرب میں 8 شیعہ نوجوانوں کو سزائے موت سنائے جانے کی مذمت
ہیومن رائٹس واچ نے سعودی عرب میں آٹھ کم عمر جوانوں کو سزائے موت سنائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سعودی پراسیکیوٹر جنرل نے آٹھ افراد کو سزائے موت دینے کی سفارش کی ہے جن کی عمریں اٹھارہ برس سے کم ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ان کم عمرجوانوں کا تعلق مشرقی سعودی عرب کے شیعہ آبادی والے علاقے سے ہے اور انہیں الشرقیہ میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ نے آٹھ جوانوں کو سزائے موت سنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے، اٹھارہ سال سے کم عمر کے نوجوانوں کو پھانسی دینے پر پابندی عائد کرنے کامطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے پراسیکوٹر نے ان نوجوانوں کو سن دوہزار انیس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران جرائم کے ارتکاب کا الزام لگاکر سزائے موت سنائی ہے حالانکہ جرم کے ارتکاب کے وقت ان کی عمریں اٹھارہ سال سے کم تھیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق آٹھوں نوجوان پچھلے دو برس سے سیکورٹی فورس کی قید میں ہیں اور بیشتر کا تعلق شیعہ آبادی والے علاقے الشرقیہ سے ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ نوجوانوں پر بعض دوسرے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں جن میں سماجی عدم استحکام پیدا کرنا، مظاہروں اور جلوس جنازہ میں شرکت کرنا، حکومت مخالف نعرے لگانا اورتفرقہ پھیلانا شامل ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطی کے ڈائریکٹر مائیکل پیج نے کہا ہے سعودی عرب کو اٹھارہ سال سے کم عمر کے افراد کو سزائے موت دینے کا سلسلہ بند کردینا چاہیے