Oct ۲۶, ۲۰۲۰ ۱۲:۳۷ Asia/Tehran

فرانسیسی صدر امانوئیل میکرون کے گستاخانہ بیان کے خلاف عالم اسلام اور دنیا میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

رپورٹوں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مسلم ممالک نے فرانس کی چیزوں کا بائیکاٹ کر دیا ہے جس سے فرانس کے اقتصاد کو بہت ہی زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔ 

رواں ماہ فرانس کے ایک اسکول میں ایک استاد نے آزادی اظہار رائے کے سبق کے دوران متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے 2006 میں شائع کردہ گستاخانہ خاکے دکھائے تھے۔

جس کے چند روز بعد ایک شخص نے مذکورہ استاد کا سر قلم کردیا تھا جسے پولیس نے جائے وقوع پر ہی گولی مار کر قتل کردیا تھا اور اس معاملے کو کسی دہشت گرد تنظیم سے منسلک قرار دیا گیا تھا۔

مذکورہ واقعے کے بعد فرانسیسی صدر نے گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کو 'ہیرو' اور فرانسیسی جمہوریہ کی اقدار کو 'مجسم' بنانے والا قرار دیا تھا اور فرانس کے سب سے بڑے شہری اعزاز سے بھی نوازا تھا۔

ٹیگس