امریکی دہشت گردی سے متعلق کیس اوپن
جنرل سلیمانی اور ابومہدی کی شہادت سے متعلق ایران اور عراق کے قانونی ماہرین اور عدالتی حکام کے درمیان کیس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
عراق ميں متعین اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ایرج مسجدی نے شھید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کی شہادت سے متعلق اپنے ایک انٹریو میں کہا ہے اس سلسلے میں عراقی عدلیہ کے ساتھ صلاح مشورہ جاری ہے اور عراقی عدلیہ کے سربراہ فائق زیدان کے ساتھ ان کی تین نشستیں انجام پاچکی ہیں۔
ایرج مسجدی بتایا اس سلسلے میں عراقی عدلیہ میں باضابطہ طور پر کیس درج کیا جا چکا ہے اور ایران میں بھی شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کی شہادت سے متعلق قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا چونکہ یہ معاملہ اپنے قانونی مراحل طے کر رہا ہے لہذا فی الوقت اس بارے اس سے زیادہ کچھ بیان نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران اور بغداد اس کیس کا پوری سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لئے جانے کے خواہاں ہيں۔
ایرج مسجدی نے کہا کہ امریکیوں نے عراقی سرزمین کے اندر دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہوئے جنرل قاسم سلیمانی، ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کو شہید کیا جس کے بعد ایران نے (ابتدائی طور پر) ایک جوابی اقدام کیا، انہوں نے کہا کہ اگر امریکیوں نے پھر کوئی شر انگيزی کو تو ہم قطعی طور پر اس کا بھرپور جواب دیں گے۔
عراق سے امریکہ کے باوردی دہشت گردوں کے انخلاء سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ایرج مسجدی نے کہا کہ عراقی حکام اس معاملے میں پوری طرح سے سنجیدہ ہیں اور وہ امریکہ کے ساتھ ایک نظام الاوقات طے کرنا چاہتے ہيں کہ جس کی ہم پوری طرح سے حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف عراق بلکہ علاقے کے دیگر ملکوں کے اقتدار اعلی کی حمایت کرتے ہیں۔ سفیر ایران نے کہا کہ عراق اور خطے کے دیگر ملکوں سے امریکہ کو نکل جانا چاہیے، تاہم اس کا طریقہ کار طے کرنا ان ملکوں اور علاقے کی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس تین جنوری کو امریکی دہشتگردوں نے عراق کی دعوت پر بغداد پہونچنے پر ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی رضاکار فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس کو انکے ساتھیوں کے ہمراہ شہید کر دیا تھا۔