50 ہزار صیہونی نئے سال کا جشن متحدہ عرب امارات میں منائيں گے
پاکستانیوں کے لئے ورک ویزے بند مگر اسرائیلیوں کے لئے متحدہ عرب امارات کے دروازے کھول دیئے گئے۔
پاکستان کے ایک سینئر مبصر اور کالم نگار قاضی جاوید نے اپنے ایک حالیہ تجزیئے میں اسرائیل کو تسلیم نہ کئے جانے کی بابت پاکستان کو عرب ملکوں کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کے تناظر میں ایک جاپانی اخبار کے حوالے سے بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستانیوں کو ورک ویزے جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے پاکستانیوں کی آمدنی کا ایک بنیادی ذریعہ بند کر دیا ہے۔
تقریبا ڈیڑھ سو سالہ اشاعت کے حامل جاپانی اخبار" نائیکی ایشیا" کے مطابق اہل پاکستان کو، ترکی، ایران، ملائیشیا کے گروپ میں شامل ہونے کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
متحدہ امارات نے پاکستانیوں کے لئے ورک ویزوں کو بند کر کے اسرائیل کے 50 ہزار سے زائد شہریوں کو نئے سال کی خوشیاں منانے لیے ویزے جاری کر دیے ہیں۔ اسرائیلی شہری متحدہ عرب امارات کے شہروں میں اسرائیلی جھنڈے کے ہمراہ خوب سیر کر رہے۔
قاضی جاوید کے مطابق ایک خبر بہت تیزی سے گشت کر رہی ہے کہ پاکستان کی کابینہ کے ارکان نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔ اس خبر کے بعد دو مرتبہ وزارتِ خارجہ کی بریفنگ بھی ہو چکی ہے لیکن اس سلسلے میں کوئی تردید سامنے نہیں آئی۔ پاکستان کی کابینہ میں ایسے ارکان کی کمی نہیں ہے جن کے پاس ایسے ممالک کے پاسپورٹ موجود ہیں جس پر وہ اسرائیل کا دورہ بھی کر سکتے ہیں۔
14 اکتوبر 2020ء کو یروشلم پوسٹ نے لکھا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے بعد پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرے گا۔ لیکن وزیر اعظم عمران خان اپنی حکومت کی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اسرائیل کو تب تک تسلیم نہیں کر سکتا جب تک کہ فلسطینیوں کی مرضی کے مطابق مسئلے کو منصفانہ طریقے سے حل نہیں کیا جاتا۔