یمنی بچوں کے شکاری سعودی ولیعہد نایاب پرندوں کے شکار کے لئے پاکستان جانے کو تیار
محمد بن سلمان اپنے 500 محافظوں کے ہمران، شکار کرنے کے لئے 15 جنوری کو پاکستان پہنچ رہے ہیں۔
جمال خاشقچی جیسے صحافیوں اور اپنے مخالفین کو شکار کرنے کے بعد اب اپنے ملک میں ظاہرا نایاب پرندوں سے محروم سعودی ولیعہد محمد بن سلمان اپنے منہ کا ذائقہ بدلنے کی خاطر ان کا شکار کرنے کے لئے پاکستان جا رہے ہیں۔
پاکستان کے ایک کثیر الاشاعت اخبار کے مطابق صحافی جمال خاشقجی کا ماہرانہ انداز میں شکار کرنے والے محمد بن سلمان اب جنوبی پنجاب میں لیہ اور بھکر کے علاقوں میں پرندوں کا شکار کھیلیں گے۔ ان کے ہمراہ سکیورٹی کے لئے سعودی فورسز کے 500 اہلکار بھی ہوں گے۔
محکمۂ داخلہ پنجاب نے کابینہ سے منظوری کے بعد وفاقی وزارت داخلہ کو رینجرز کی دو کمپنیوں کی تعیناتی کے لئے درخواست بھجوا دی ہے۔
پنجاب کی صوبائی کابینہ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورۂ پنجاب کے دوران سکیورٹی کے لئے رینجرز کے 280 اہلکار تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
رینجرز تعیناتی کی منظوری صوبائی کابینہ سے بذریعہ سرکولیشن کروائی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے سعودی ولی عہد کو پاکستان میں تلور کے شکار کے لئے خصوصی پرمٹ گزشتہ ماہ جاری کئے تھے۔
محمد بن سلمان کا دورہ 15جنوری تک متوقع ہے تاہم سعودی حکومت کی طرف سے تاحال حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عرب ملکوں کے امراء اور شاہزادے تلور کے شکار کے لئے عام طور سے پاکستان کا رخ کرتے ہیں جہاں انکی عیش و عشرت کے لئے درکار ہر چیز انہیں مہیا کی جاتی ہے۔
اگرچہ تلور کے شکار کے لئے آنے والے شاہی خاندان کے افراد کے دورے کو ان کا ذاتی اور نجی دورہ قرار دیا جاتا ہے تاہم میزبان حکومت کو ان کی حفاظت اور سیکورٹی کا اچھا خاصا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔
بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ شکارگاہوں میں عرب شہزادوں کی خیمہ بستیوں کے قیام سے پاکستانی قوم کو جو ہزیمت اٹھانی پڑتی ہے اس کے لئے مقامی اور وفاقی حکومت کے متعلقہ ادارے اور افراد جوابدہ ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی حکام امریکہ اور بعض دیگر مغربی ممالک کی حمایت کے زیر سایہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر گزشتہ چھے برسوں سے یمنی عوام اور بالخصوص معصوم یمنی بچوں کے شکار میں مصروف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک اقوام متحدہ نے سعودی عرب کا نام دو مرتبہ طفل کشی کرنے والوں کی فہرست میں شامل کیا تاہم آل سعودی کے پیٹرو ڈالر کی برکت سے ہر دو بار اس کا نام اقوام متحدہ نے اپنی بلیک لسٹ سے نکال دیا۔