صیہونی دہشتگردوں نے ایک فلسطینی کو شہید، پانچ کو زخمی کیا
صیہونی دہشتگردوں کی گاڑی نے فلسطینی محنت کشوں کی گاڑی کو جان بوجھ کر ٹکر مار کے ایک فلسطینی محنت کش کو شہید اور پانچ کو زخمی کردیا۔
طوباس کے ڈپٹی گورنر احمد الاسعد نے کہا ہے کہ بدھ کو صیہونی دہشتگردوں نے اپنی ایک گشتی گاڑی سے مشرقی غرب اردن کے الاغوار علاقے میں فلسطینی مزدوروں کی ایک گاڑی کو جان بوجھ ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی مزدور شہید اور پانچ زخمی ہو گئے۔
احمد الاسعد نے صیہونی حکومت کو ان جرائم کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور اسے اغوار اور طوباس میں فلسطینیوں کی موجودگی کے خلاف بھرپور جنگ سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تمام شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ جرم جان بوجھ کر انجام دیا گیا ہے اور یہ اس علاقے میں فلسطینی کاشت کاروں اور محنت کشوں کی موجودگی کو روکنے کے لئے صیہونی حکومت کی جانب سے کیا جانے والا ایک جارحانہ اور وحشیانہ اقدام ہے۔
فلسطینی عہدیدار الاسعد نے مزید کہا کہ غاصب صیہونی حکومت اپنے جنگی جرائم کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہے اور اس نے اب دباؤ اور تشدد کی پالیسی سے آگے بڑھ کر فلسطینیوں کو براہ راست قتل کرنا شروع کر دیا ہے۔
طوباس کے ڈپٹی گورنر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونیوں کی منظم سازشوں کا مقابلہ کرنے میں اغوار کے شہریوں اور فلسطینی محنت کشوں کی حمایت و مدد کریں۔ ابھی کچھ دنوں پہلے صیہونی کالونیوں کے انتہا پسندوں نے ایک فلسطینی محنت کش کے ہاتھ پیر باندھ کر اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا، یہاں تک کہ وہ شہید ہوگیا۔
دوسری جانب ڈیموکریٹک محاذ برائے آزادی فلسطین نے فلسطینی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ سیکورٹی تعاون کے بجائے فلسطینیوں کی حمایت اور ان کی زمینوں کی حفاظت کرے۔
صفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹک محاذ برائے آزادی فلسطین نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ صیہونی کالونیوں کی تعمیر و توسیع، صیہونی حکومت کی جانب سے جنگ مسلط کرنے اور عالمی برادری کو ایک انجام شدہ عمل کے مقابلے میں قرار دینے کی کوشش ہے۔
ڈیموکریٹک محاذ برائے آزادی فلسطین کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو صیہونی کالونیوں کی تعمیر کا مقابلہ کرنے کا ذمہ دار قرار دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ فلسطینی انتظامیہ اور فلسطینی سیکورٹی اداروں پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی اور وہ بری الذمہ ہیں۔