ترکی اسرائیل سے دوستی کو بے تاب، تل ابیب نے شرط رکھی
استبنول میں حماس کے دفتر کو بند کرنے کی شرط پر اسرائیلی سفیر کو انقرہ بھیجا جائے گا۔
خودساختہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات میں فروغ کی ترک صدر اردغان کی خواہش کے برخلاف نتن یاہو کو انقرہ تل ابیب تعلقات میں فروغ کی زیادہ جلدی نہیں ہے۔ اخبار یدیعوت آحارونوت نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی کے ساتھ پہلی والی سطح پر تعلقات کی بحالی کے لئے تل ابیب نے انقرہ پر حماس کا نمائندہ دفتر بند کرنے پر زور دیا ہے۔
صیہونی اخبار کے مطابق اگرچہ تل ابیب نے ترکی اسرائیل تعلقات کو ماضی کی سطح پر برقرار کرنے کے انقرہ کے سامنے بہت سی شرائط رکھی ہیں تاہم استنبول میں واقع حماس کے دفتر کی بندش کو بنیادی شرط قرار دیا جا سکتا ہے۔
اخبار کے مطابق فریقین کے درمیان سفارتی تعلقات کی پھر سے بحالی اور خود ساختہ و غاصب ریاست کے سفیر کی واپسی کی ایک ہی صورت ہے کہ ترکی حماس کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا اعلان کرے۔
صیہونی اخبار کے مطابق استنبول میں واقع حماس کا دفتر کافی بڑا ہے جہاں اسرائیل کی جیلوں سے آزاد ہونے والے فلسطینی سرگرم عمل ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا چاہتا ہے تاہم فلسطین کے تعلق سے تل ابیب کی پالیسیاں اس کام میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ اردوغان کے مطابق کہ انقرہ اور تل ابیب کے درمیان بات چیت اور انٹیلیجنس کے شعبے میں تعاون کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔