Feb ۰۷, ۲۰۲۱ ۰۷:۲۱ Asia/Tehran
  • عرب اور اسلامی دنیا کے امیرترین ملک میں غربت کا راج

آل سعود کی معاشی پالیسیوں کے خلاف سول نافرمانی کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔

تازہ ترین رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب کے 40 لاکھ شہری غربت کی لائن سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ 20 لاکھ افراد کافی حد تک تنخواہ وصول نہیں کرتے۔ 20 لاکھ شہری ایسے ہیں جو ڈگری رکھنے کے باوجود بے روزگار ہیں۔ سعودی عرب کے مالی قرضے 854 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔

دوسری طرف سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نہ صرف عوامی مطالبات کو کوئی اہمیت نہیں دے رہے بلکہ حالیہ دنوں میں 5400 یورو قیمت والے لباس کے ساتھ میڈیا کے سامنے ظاہر ہوئے ہیں۔ ان کے اس اقدام نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے اور عوام مزید مشتعل ہو گئے ہیں۔ ملک میں جاری اقتصادی بحران کی بدولت نجی کمپنیاں اپنا عملہ کم کر رہی ہیں اور یوں بے روزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

سعودی عرب میں عوامی احتجاج کو اس لحاظ سے اہم قرار دیا جا رہا ہے کہ اس ملک میں ہمیشہ سے "فلاح و بہبود کے بدلے اطاعت" کی روایت حکمفرما رہی ہے۔ موجودہ سعودی ولیعہد شہزادہ بن سلمان کی احمقانہ پالیسیوں کے باعث عالمی سطح پر سعودی عرب کے وقار اور حیثیت کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔

گزشتہ 6 برس سے سعودی عرب نے یمن کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے اور اب تک اپنے اہداف حاصل کرنے میں اسے شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دوسری طرف اقتصادی بحران اور عوام کے خلاف طاقت کے کھلے استعمال کے باعث عوام میں شدید غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔ اس تناظر میں سول نافرمانی کا خطرہ پایا جاتا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے آمرانہ طریقۂ کار اختیار کر رکھا ہے اور حالیہ عوامی مظاہروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب یہ ہتھکنڈہ بھی ناکام ہوتا جا رہا ہے۔

 

ٹیگس