Feb ۱۸, ۲۰۲۱ ۰۸:۱۱ Asia/Tehran
  • الجزائر میں احتجاجی مظاہرے

الجزائر میں سیاسی اشرافیہ کو مکمل طور پر ہٹایا جانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔

الجزائر میں کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے ایک برس بعد "حِرّک" نامی احتجاجی تحریک ایک بار پھر شروع ہو گئی۔ اسی تحریک کے نتیجے میں سابق صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کو اقتدار سے دست بردار ہونا پڑا تھا۔

خبر رساں اداروں کے مطابق "حرّک احتجاجی تحریک" کی دوسری سالگرہ سے چند روز قبل ہی شمالی الجزائر کے شہر خراطہ میں 5 ہزار سے زائد افراد جمع ہوئے۔

 اس موقع پر مظاہرین نے قومی پرچم اٹھایا ہوا تھا اور وہ ’’فوجی مملکت نہیں بلکہ ایک سیویلین حکومت‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

احتجاج کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ ملک سے سیاسی اشرافیہ کو مکمل طور پر ہٹایا جائے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سابق صدر بوتفلیقہ کے استعفے کے بعد ہونے والے انتخابات محض دکھاوا تھے اور نومنتخب صدر عبد المجید تبون بھی، اصلاحات منظور کرانے میں ناکام رہے ہیں۔

 بتایا جاتا ہے کہ  کورونا کے باعث  لوگوں نے اپنے طور پر عوام کی فکر کرتے ہوئے مظاہروں کے سلسلے کو روک دیا تھا۔

 

ٹیگس