امریکہ کو پابندیاں ختم کرکے ایٹمی معاہدے میں واپس آنا ہو گا، ڈاکٹر حسن روحانی
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ کو ایران کے خلاف پابندیاں ختم کر کے ایٹمی معاہدے میں واپس آنا ہی ہو گا اور یہ اس ملک کی ذمہ داری ہے اس لئے کہ اسی نے اس بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے جمعرات کی رات اقتصادی تعاون کی تنظیم ای سی او کے چودھویں سربراہی اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ عالمی برادری نے گذشتہ چار برسوں کے دوران ایران کے خلاف امریکہ کی مکمل اقتصادی جنگ کا مشاہدہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کی عظیم قوم کو جھکنے پر مجبور کرنے کے لئے امریکہ کے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات ناکام رہے ہیں اور شدید اقتصادی دباؤ کے باوجود عظیم ایرانی قوم نے اپنے بل بوتے اور عزم و ارادے کی بدولت اہم اور شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنا شامل ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ایرانی قوم کو حاصل ہونے والی بہترین کامیابیوں میں کورونا وائرس کا ٹیکہ تیار کرنا شامل ہے جو مقامی دانشوروں کی سعی و کوشش کا نتیجہ ہے اور اس سلسلے میں ایران دنیا کے تمام ملکوں خاص طور سے ای سی او کے رکن ملکوں کے ساتھ تعاون کے لئے آمادہ ہے۔
صدر ایران نے اسی طرح گرانقدر انسانی و قدرتی ذرائع کی گنجائش و صلاحیت، توانائی کے ذخائر، معیشت کو بہتر بنانے والے وسائل و ذرائع، نجکاری اور اسی طرح ای سی او کے علاقائی و عالمی مواصلاتی وسائل کی اہمیت پر تاکید کی۔
اقتصادی تعاون کی تنظیم ای سی او کی ترجیحات علاقائی اقتصادی پالیسیوں پر استوار ہے جس کا اہم ترین علاقہ اسلامی جمہوریہ ایران کے گردونواح پر مشتمل ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی ای سی او کے اس اجلاس سے اپنے خطاب میں اعلی و مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے تنظیم اکو کی ظرفیت و توانائی سے استفادہ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا کے بعد علاقائی اقتصادی تعاون کے عنوان کے ساتھ دس رکن ملکووں کے سربراہوں کی شمولیت سے اقتصادی تعاون کی تنظیم ای سی او کا چودھواں سربراہی اجلاس جمعرات کی رات انلائن منعقد ہوا۔
اس آنلائن اجلاس میں ایران، پاکستان، افغانستان، ترکی، آذربائیجان، ترکمنستان، ازبکستان، قرقیزستان، قزاقستان اور تاجیکستان کے سربراہوں نے شرکت کی۔
علاقائی اقتصادی تعاون کی تنظیم ای سی او ایک ایسی تنظیم ہے جو انیس سو پچاسی میں ایران، پاکستان اور ترکی کی جانب سے اس تنظیم کے رکن ملکوں کے درمیان اقتصادی، تکنیکی اور ثقافتی تعاون کے فروغ دینے کے مقصد سے قائم ہوئی ہے جبکہ انیس سو بیانوے میں اس تنظیم میں سات نئے رکن ممالک منجملہ افغانستان، آذربائیجان، قزاقستان، قرقیزستان، تاجیکستان، ترکمنستان اور ازبکستان شامل کئے گئے۔