افغان صدر امریکہ کے سامنے ڈٹ گئے، عبوری حکومت مسترد
افغانستان کے صدر اشرف غنی عبوری حکومت کے قیام کے امریکی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے متبادل منصوبہ پیش کریں گے۔
نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسے دو سینئر افغان عہدیداروں نے بتایا کہ صدر غنی اگلے ماہ ترکی میں ہونے والے بین الاقوامی اجلاس کےدوران افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے امریکی منصوبے کو مسترد اور اپنا تیار کردہ متبادل منصوبہ پیش کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق صدر اشرف غنی عبوری حکومت کے قیام کے امریکی منصوبے پر عملدرآمد کے بجائے قبل از وقت صدارتی انتخابات کرانے کو ترجیح دیں گے۔
ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا ہے کہ ہم استنبول کے اجلاس میں یہ جوابی تجویز پیش کرنے جا رہے ہیں کہ اگر طالبان جنگ بندی پر راضی ہوجائیں تو جلد از جلد صدارتی انتخابات کرا دیے جائیں۔
اس سے پہلے امریکی وزیرخارجہ نے صدر اشرف غنی کے نام اپنے دھمکی آمیز مراسلے میں ان سے کہا تھا کہ وہ افغانستان میں طالبان کی شمولیت سے عبوری حکومت کے قیام کو قبول کرلیں۔
گزشتہ سال قطر میں طالبان کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کے تحت امریکہ نے یکم مئی تک افغانستان سے فوجی انخلا کا وعدہ کر رکھا ہے۔
ادھر طالبان نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے اس سمجھوتے پر عمل نہیں کیا تو ایسی شدید جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے کہ جس کا ذمہ دار خود امریکہ ہو گا۔
بیس سال قبل دہشت گردی کی بیخ کنی اور امن کے قیام کے نام پر شروع کی جانے والی لشکر کشی کے بعد بھی امریکہ نہ تو افغانستان میں جنگ کے خاتمے پر قادر ہے اور نہ ہی امن و استحکام قائم کرسکتا ہے۔