ترکی میں ریٹائرڈ فوجی افسروں کے خلاف کریک ڈاون
ترکی میں سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت 10 ریٹائرڈ افوجی افسروں کو حراست میں لے لیا گيا ہے۔
اطلاعات کے مطابق انقرہ حکومت کی جانب سے یہ کارروائی آبی گزرگاہ کے قیام کے منصوبے کے خلاف 100 سے زائد ریٹائرڈ فوجی افسران کے دستخط شدہ خط سامنے آنے کے بعد کی گئی ہے۔
ان افسران پر 2016ء میں کی گئی ناکام فوجی بغاوت میں تعاون کا بھی الزام ہے۔ سابق فوجی افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے احکامات سے روگردانی کرنے کے لیے قوت اور تشدد کا سہارا لیا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق بحریہ کے سابق افسران کو انقرہ، استنبول اور دیگر شہروں میں ان کے گھروں ہی میں زیر حراست رکھا گیا ہے۔ ان میں چند افراد کو معمر ہونے کے باعث گرفتار نہیں کیا گیا اور ان سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی کی حکومت نے گزشتہ ماہ نہر سوئز کے مقابلے میں استنبول میں شپنگ نہر تیار کرنے کے منصوبوں کی منظوری دی تھی، جسے مذکورہ افسران نے 1936 کے مونٹریکس کی خلاف ورزی قرار دیا۔
اپنے خط میں 104 ریٹائرڈ ایڈمرلوں نے کہا کہ مونٹریکس معاہدے پر بحث پریشان کن ہے، جو ترک مفادات کا ضامن ہے۔
انقرہ حکام نے اس خط پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بغاوت اور سازش قرار دیا ہے۔