پورے فلسطین میں فتح و کامیابی کا جشن+ ویڈیو
مصر کی ثالثی پر گزشتہ شب غزہ اور صیہونی دشمن کے مابین انجام پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد پورے فلسطین بالخصوص بیت القمدس میں جشن و سرور کا سماں رہا اور فلسطینی عوام نے مسجد الاقصیٰ کے صحن میں حاضر ہو کر جشن منایا جبکہ شکرانے کے بطور بڑی تعداد میں اکٹھا ہو کر نماز صبح بھی وہیں ادا کی۔
اسرائیل کے ٹی وی چینل بارہ نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی پر رات دو بجے سے عمل در آمد شروع ہو گیا ہے۔
صیہونی کابینہ نے بھی ایک بیان جاری کرکے، غزہ پر اپنی گیارہ روز کی جارحیت کے بعد جنگ بندی کی خبروں کی تصدیق کی فلسطین کے مختلف علاقوں میں جشن کا ماحول ہے اور لوگ غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں ملنے والی کامیابی پر خوشی کا جشن مناتے ہوئے اللہ اکبر کے نعرے لگا رہے ہیں۔
غرب اردن کے علاقوں سے بھی جشن فتح و کامیابی منائے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں لوگ فلسطین اور استقامتی گروہوں کا پرچم لہراتے ہوئے خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ غرب اردن کے مختلف شہروں میں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر فلسطین کی جیت کی خوشی منائی۔
کامیابی کے شکرانے کے طور پر نماز صبح کے لئے بڑی تعداد میں فلسطینی عوام مسجد میں اکٹھا ہوئے
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بھی بتایا ہے کہ مصر نے جمعہ کی رات دو بجے سے جنگ بندی پر عمل در آمد کی اطلاع دی تھی ۔
حماس نے کہا ہے کہ جب تک صیہونی حکومت ، جنگ بندی پر عمل کرے گی ، ہم بھی اس کی پابندی کریں گے ۔فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے فوجی بازو القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ اور اسلامی جہاد تحریک کی فوجی شاخ القدس بریگیڈ کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ جنگ بندی کی ہم پابندی کریں گے لیکن دشمن کے ہر حملے کا بھرپور جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مجاہدوں کی انگلیاں ٹریگر پر ہیں اور آخری اور فیصلہ کن بات ہمیشہ استقامت کی ہوگی اور اگر دشمن نے پھر حملے شروع کئے تو ہم بھی پھر سے جوابی حملے شروع کر دیں گے۔ خبروں کے مطابق مصر ، جنگ بندی پر نظر رکھنے کے لئے دو وفود بھیجے گا ۔
صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ نے غیر مشروط جنگ بندی کو اسرائیل کی پیشانی پر بدنما داغ قرار دیا ہے اور اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ کے ممبران نے کہا ہے کہ اس طرح سے جنگ بندی کا اعلان اسرائیل کے لئے انتہائی شرم اور ذلت کی بات ہے
واضح رہے کہ غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کی گیارہ روز کی جارحیت میں دو سو بتیس فلسطینی شہید ہوئے ہیں جن میں پینسٹھ بچے اور انتالیس عورتیں بھی شامل ہیں ۔
اٹھائیس فلسطینی غرب اردن میں شہید ہوئے جبکہ ایک ہزار سات سو انیس فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے غاصب صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت پر عالمی سطح پر مذمت اور احتجاج کیا گیا ہے۔