May ۲۲, ۲۰۲۱ ۱۸:۱۵ Asia/Tehran
  • صیہونیوں کی رسوا کن شکست کے بعد بھی امریکی صدر انکی حمایت میں آگے آگے! قیام امن کے لئے لگائي عجیب شرط

امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی سلامتی کے حوالے سے واشنگٹن کی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور خطے کی سلامتی اسرائیل کو یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کیے جانے سے مشروط ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سلامتی کے حوالے سے ہمارے عہد وپیمان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے یہ بات ایک صحافی کے اس سوال کے جواب میں کہی کہ کیا بعض ڈیموکریٹ ارکان کی رائے کی طرح، اسرائیل کے حوالے سے حکومت کی پالیسی بھی تبدیل ہو گئی ہے؟

امریکی صدر نے خطے میں اسرائیل کے ناجائز قیام کو نظر انداز کرتے ہوئے انتہائی بے شرمی کے ساتھ کہا کہ جب تک یہ علاقہ اسرائیل کے وجود کو ایک آزاد یہودی ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کر لیتا ہے، امن کا کوئی امکان نہیں ہے۔ جوبائیڈن نے دعوی کیا کہ فلسطین کے عوام کو مدد کی ضرورت ہے اور ہم ان کی مدد کے پابند ہیں۔

امریکی صدر ایسے وقت میں فلسطینیوں کی مدد کا دعوی کر رہے ہیں کہ جب وہ بارہا، اس قوم کی نمائندہ تنظیموں خاص طور سے اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کو دہشت گرد قرار دیتے رہے ہیں۔

درایں اثنا امریکی کانگریس کے بعض ارکان نے غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد ، خود ساختہ ریاست اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات اور صیہونی حکومت کی مالی امداد بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔امریکی ایوان نمائندگان کی رکن اور اسرائیل پر نکتہ چینی کرنے والی ڈیموکریٹ سیاستداں الہان عمر نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے کہ ، جنگ بندی کے نتیجے میں مزید بچوں اور عام شہریوں کی جانوں کو بچالیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ’’لیکن اب کیا ہونا ہے؟ ہمیں ایک ایک جنگی جرم کا حساب لینے کی ضرورت ہے، اور ایسے وقت میں جب غاصبانہ قبضے کے خاتمے کی کوئی سبیل نہیں کی جارہی کم سے کم ، انسانیت کے خلاف ہمیں جرائم کا سلسلہ بند کرانا چاہیے۔‘‘

امریکی ایوان نمائندگان کی فلسطینی نژاد خاتون رکن رشیدہ طالب نے بھی اپنے ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ جنگ بندی ضروری ہے لیکن کافی نہیں، کیونکہ جنگ بندی، اسرائیل کی نسل پرستی کا سامنا کرنے والوں کو آزادی اور انصاف فراہم نہیں کر سکتی۔ رشیدہ طالب نے مزید مطالبہ کیا کہ امریکہ، اسرائیل کی مالی امداد کو انسانی حقوق کی پابندی سے مشروط کرے، اور اگر شرائط پوری نہ ہوں تو امداد بند کر دی جائے۔

امریکی ایوان نمائندگان کے ایک اور رکن خواکین کاسترو نے بھی اپنے ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ جنگ بندی کی خبر ایک اچھی خبر ہے، کیوں کہ غزہ میں بچوں سمیت دوسو سے زائد عام شہری جاں بحق ہوئے جبکہ ہزاروں کو بے گھر ہونا پڑا ہے۔

ہمارا فیس بک پیج لائک کریں 

ہمیں انسٹاگرام پر فالو کریں 

ہمیں ٹویٹر پر فالو کريں 

 

ٹیگس