صیہونیوں کے خلاف استقامت کے تمام آپشنز بدستور میز پر ہیں: حماس کا انتباہ
تحریک حماس نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ صیہونیوں کے مقابلے میں تمام آپشنز میز پر موجود ہیں اور قبلۂ اول کے تحفظ اور دفاع کے لئے پختہ عزم اور طاقت موجود ہے۔
تحریک حماس کے نائب سربراہ موسی ابومرزوق نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے باوجود ہم نے طاقت کا توازن پوری طرح سے درہم برھم کرکے رکھ دیا اور استقامتی محاذ نے دفاعی قوت کے میدان میں غیر معمولی تاریخ رقم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی استقامتی محاذ ہر طرح کے سینیریو کا مقابلہ کرنے اور کسی بھی آپش کو بروئےکار لانے کے تیار ہے حماس کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ ہم نے صیونی حکومت تک یہ پہیغام پہنچا دیا ہے کہ بیت المقدس اور مسجد الاقصی ہماری ریڈ لائن ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کو یہ پیغام بھیج دیا گیا ہے کہ بیت المقدس کے دفاع کے لئے پختہ عزم اور طاقت موجود ہے۔
اس سے قبل صیہونی تجزیہ نگار یارون ابراہم نے بھی اپنی حکومت کے سکیورٹی ڈھانچے میں نمایاں کمزوری کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینی گروہوں کے میزائل حملوں کے بعد لاکھوں اسرائیلی اپنا گھر بار چھوڑ کر اپنے علاقوں سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں محفوظ نہیں ہیں اور انہیں معمولی امن و سیکورٹی بھی میسر نہیں ہے ۔
دوسری جانب صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے صرف دو دن بعد ہی اتوار کی صبح کئی انتہا پسند صیہونی، فوجیوں کی پشتپناہی میں مسجد الاقصی میں داخل ہوئے۔
گزشتہ شب بھی صیہونی دہشتگردوں نے بیت المقدس کے شیخ جراح محلے میں اکٹھا ہونے والے فلسطینیوں پر حملہ کر کے انہیں زد و کوب کیا تھا۔ صیہونی دہشتگردوں نے فلسطینیوں پر آنسوگیس کے گولے فائر کئے اور واٹرکینن کے ذریعے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی ۔
فلسطین کی ہلال احمر کمیٹی نے اس موقع پر ہونے والی جھڑپوں میں کئی فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
غاصب صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی استقامت کی سیف القدس نامی زبردست کارروائی دس مئی کو شروع ہوئی تھی جواکیس مئی تک جاری رہی۔
فلسطینی استقامت کے زبردست میزائل و راکٹ حملوں کے دباؤ میں آکر صیہونی حکومت کو ذلت آمیز پسپائی اختیار کرنا پڑی اور اس نے حماس کی تمام شرطوں کو قبول کرتے ہوئے استقامت کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے اور جنگ بندی کو تسلیم کر لیا۔