جنگ، بدامنی اورمنشیات افغانستان میں امریکی موجودگی کا نتیجہ ہے: افغان سیاستداں اور دانشوروں کا اعلان
افغانستان کے علماء سیاستدانوں اور دانشوروں نے کابل میں ایک اجلاس میں اعلان کیا ہے کہ ملک میں امریکی موجودگی کے باعث جنگ ،بدامنی اور منشیات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ موجودگی کے نتائج کے سلسلے میں ایک جائزہ اجلاس کابل میں ہوا جس میں بیرون اور اندرون ملک افغان علماء ، سیاستدانوں اور دانشوروں کی ایک تعداد نے حصہ لیا۔
ہمارے نمائندے کے مطابق اس اجلاس میں افغان علماء ، سیاستدانوں اور دانشوروں نے اپنے ملک اور علاقے میں امریکی موجودگی کی وجہ اس کی توسیع پسندی کو قرار دیا اور کہا کہ پورے افغانستان میں دہشتگردانہ حملے اور جنگ امریکی موجودگی کا نتیجہ ہے۔
کابل اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ امریکہ نے امن و سیکورٹی قائم کرنے کے بہانے افغانستان پر حملہ کیا لیکن اس کی وجہ سے جنگ و تشدد اور منشیات کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس جائزہ اجلاس میں افغانستان کی نیشنل کانگریس پارٹی کے سربراہ عبد الطیف پدرام کا کہنا تھا کہ امریکہ نے انسانی حقوق کے اداروں کو بھی اپنے مفادات کے لئے استعمال کیا ہے۔ ا
جلاس کے شرکاء نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے باہر نکلنے کے پروگرام کو بھی مشکوک اور اس ملک کے لئے نئی سازش قراردیا ہے۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اور قیام امن کے بہانے دوہزار ایک میں افغانستان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا اور ساتھ ہی بدامنی، دہشتگردی اور منشیات کی پیداوار میں شدید اضافہ ہوا۔ افغان عوام بیس برسوں میں ہمیشہ اپنے ملک سے امریکی فوجیوں (دہشتگردوں) کے انخلاء کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔