غرب اردن میں صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے اور مسجد الاقصی میں دھرنا دینے کی حماس کی اپیل
فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس نے بیت المقدس میں غاصب صیہونی حکومت کی نئی حماقت اور باب العامود سے صیہونیوں کو پرچم لہرانے کی اجازت دیئے جانے کے نتائج پر سخت خبردار کیا ہے- حماس کے اس سخت انتباہ کے بعد صیہونی حکومت نے اپنا یہ اشتعال انگیز پروگرام منسوخ کردیا ہے۔
بیت المقدس میں فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس کے ترجمان محمد حمادہ نے ایک بیان میں غاصب صیہونی حکومت کی نئی حماقت اور صیہونیوں کو مسجد الاقصی کے باب العامود سے پرچم لے کر شہر میں اجتماعی طور پر مارچ کرنے کی اجازت دیئے جانے کے نتائج پر سخت خبردار کرتے ہوئے فلسطینیوں سے غرب اردن میں صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے اور مسجد الاقصی میں دھرنا دینے کی اپیل کی ہے۔
حماس کے اس ترجمان نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے اس اقدام کا مقصد اپنی ناجائز حکومت کی شبیہ کو بہتربنانا ہے جو ملیا میٹ ہو چکی ہے اس لئے کہ فلسطینی جیالوں نے مقبوضہ بیت المقدس، اور تمام مقبوضہ علاقوں میں اپنی دفاعی توانائیوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے صیہونی فوجی اہداف کو راکٹ اور میزائل حملوں کا نشانہ بنایا اور صیہونی حکومت اور تمام صیہونی انتہا پسندوں کا غرور خاک میں ملا دیا اور انھیں پناہ گاہوں میں چھپنے پر مجبور کر دیا۔
بیت المقدس میں حماس کے ترجمان نے کہا کہ ہم غاصب صیہونیوں کو اپنے اندرونی بحرانوں سے فرار کے لئے اور سیاسی مسائل کے حل میں ناکام ہوجانے پر بیت المقدس کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش پر خبردار کرتے ہیں اور غاصب صیہونیوں کو اس بات کو جان لینا چاہئے کہ بیت المقدس اور مسجد الاقصی کے دفاع کا عمل ہرگز بند نہیں ہوا ہے اور ہر فلسطینی جوان دفاع کے میدان میں سیف القدس یعنی قدس کی شمشیر ہے۔
دوسری جانب غاصب صیہونی حکومت کے وزیر جنگ نے فلسطین کی تحریک استقامت اور مزاحمتی قوتوں کی جانب سے دیے جانے والے سخت انتباہات سے خائف ہو کر مقبوضہ بیت المقدس میں پرچم لہرانے کا پروگرام منسوخ کیے جانے پر زور دیا ہے۔
اسرائیل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیر جنگ بینی گانٹز نے مختلف صیہونی سیکورٹی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی نشست میں اس ہفتے پرچم لہرانے کا پروگرام منسوخ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
واضح رہے غاصب صیہونی حکومت ہر سال ہزاروں کی تعداد میں انتہا پسند صیہونیوں کو جمع کر کے ایک بڑا مارچ کرتی ہے جو باب العامود اور بیت المقدس کے قدیمی علاقوں سے گذرتا ہوا مسجد الاقصی کے صحنوں پر جا کر ختم ہوتا ہے اور پھر وہاں فلیگ ڈانس کیا جاتا ہے اور اس طرح وہ فلسطینیوں کو بیت المقدس ترک کرنے کا پیغام دینے کی کوشش کرتی ہے۔