ایران کے پُرامن ایٹمی پروگرام کے حوالے سے سعودی زبان پر صیہونی باتیں
استقامتی محاذ کے بالمقابل مختلف ممالک میں اپنی پالیسیوں میں ناکام سعودی عرب نے اپنی قدیمی ہرزہ سرائیوں کے سلسلہ کے تحت مضحکہ خيز دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ شفاف اور سنجیدہ تعاون نہیں کر رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے حوالے سے صیہونی حکام کے دھمکی آمیز بیانات خاص طور سے خود ساختہ اسرائیلی ریاست کے کرپٹ وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے مضحکہ خیز دعوے رائے عامہ کے لئے نئے نہیں ہیں تاہم اس بیچ خطے کے بعض عرب حکام ایسے بیانات دے ڈالتے ہیں کہ جن سے اسرائیل کی خوشنودی اور امریکہ کی خدمت کے بجز اور کوئی نتیجہ برآمد ہونے والا نہیں ہے۔
عالمی ایٹمی انرجی ایجنسی آئی اے ای اے میں سعودی عرب کے مندوب عبداللہ بن خان بن سلطان نے الزام لگایا ہے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعاون میں شفافیت نہیں پائی جاتی۔
عبداللہ بن خالد بن سلطان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایٹمی سائٹ کے حوالے سے ایران کا جواب اطمنان بخش نہيں تھا، دعوی کیا کہ ایران کے جوابات کی تکنیکی اعتبار سے کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی دیرینی ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تہران عالمی ایٹمی انرجی کے ساتھ تعاون کے لئے سنجیدہ نہیں ہے اور اس کے اقدامات گمراہ کنندہ ہیں۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی میں سعودی عرب کے نمائںدے امریکہ اور اسرائیل کے دعووں کو من وعن تکرار کرتے ہوئے ایران پر علاقے میں کشیدگی پھیلانے اور علاقے کی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالے جانے کا الزام لگایا اور ایران سے مطالبہ کیا کہ آئی اے ای اے کے دستورات اور سوالات کا فوری جواب دے۔
امریکہ نوازی اور اسرائیل پروری سے آشنا سیاسی مبصرین عبداللہ بن خالد بن سلطان کے بیان کو صیہونی حکومت کی خوش خدمتی قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ علاقائی تنظیموں اور عالمی اداروں میں سعودی عرب کی نمائںدگی امریکی لابی کے تابع فرمان کام کرتی ہے اور سیاسی اعتبار سے آل سعود کی ذہنی پسماندگی کی علامت ہے۔