Jun ۱۶, ۲۰۲۱ ۱۳:۲۷ Asia/Tehran
  • استقامتی محاذ کے مقابلے میں تل ابیب ناکام رہا: صیہونی ماہرین کا اعتراف

صہیونی فوجی مبصر نے استقامتی محاذ کے مقابلے میں غاصب صیہونی حکومت کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔

معروف صہیونی اخبار یدیعوت آحارنوٹ  کے مطابق  فوجی امور کے ماہر "رون بن یشائے" نے فلسطینیوں کے مقابلے میں تل ابیب کی سکیورٹی حکمت عملی کو مکمل طور پر شکست خوردہ قرار دیا ہے۔

رون بن یشائے نے اپنے ایک مقالے میں کھل کر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ صہیونی فوج کے غلط اقدامات نے بقول انکے 'ملک' کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

رون بن یشائے کا کہنا ہے کہ اہم فیصلوں کے وقت "گریٹر اسرائیل"  کا نظریہ اور دائیں بازو کے شدت پسند سیاسی رہنماؤں کی آراء کو قومی سلامتی پر ترجیح دی جاتی ہے جس کے باعث اسٹریٹجک امور پس پشت ڈال دیے جاتے ہیں۔
اس فوجی ماہر کے مطابق اسرائیل کی مختلف حکومتوں نے اپنے سکیورٹی اور فوجی اقدامات میں بہت بڑی بڑی غلطیاں کی ہیں جن کے باعث اسرائیلی شہریوں کو بھاری جانی اور مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں میں پائے جانے والے مذہبی رجحانات کو درست انداز میں درک کرنے سے قاصر ہے جس کے باعث صیہونی حکام مشرقی بیت المقدس میں بھی نظم و نسق برقرار نہیں رکھ پا رہے۔

انہوں نے اس حقیقت کا بھی اعتراف کیا کہ 2014ء کے بعد غزہ میں اسلامی استقامتی تنظیم حماس، اسلحہ ذخائر کے لحاظ سے بہت زیادہ ترقی کر کے طاقتور ہو چکی ہے۔

اس فوجی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ حالیہ جنگ میں ہمارے سیاست دان فتح کے دعوے کر رہے ہیں جبکہ سکیورٹی حکام انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

 

 

ٹیگس