اسرائیل کی کارستانی، فلسطینیوں کے 72 گھر مسمار
غاصب اور جابر صیہونی حکومت نے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کر کے 15 بچوں سمیت 78 افراد کو بے گھر کردیا ہے۔
القدس العربی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کے نام ایک مراسلے میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کئے جانے پر متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت نے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے 72 گھروں کو مسمار کرکے 72 فلسطینی اہلخانہ کو بے گھرکردیا ہے۔
اس کے علاوہ صیہونی حکومت نے "حی البستان" میں واقع تمام مکانات کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق صیہونی حکومت نے حی البستان میں بڑیے پیمانے پر گھروں کو منہدم کئے جانے کی منصوبہ بندی کی جس پر عنقریب عمل درآمد کیا جائے گا۔
بتایا جاتا ہے کہ صیہونی حکومت کی بلدیہ یہودی سازی کے منصوبے کے تحت کافی عرصے سے حی البستان میں فلسطینیوں کے سیکڑوں مکانات کو مسمار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم مقامی آبادی کے دباؤ کی وجہ سے اس منصوبے پر عمل درآمد کو موخر کردیا گیا ہے۔
حی البستان کی دفاعی کمیٹی کے ایک رکن فخری ابودیاب نے بتایا ہے کہ اس محلے میں فلسطینوں کے 100 گھرانے آباد ہیں جنہیں ان کے گھروں سے بے گھر کیا جارہا ہے۔
خودساختہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ عرب ملکوں کے سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد سے فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کے روئیے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور آئے دن فلسطینیوں کے مکانات کو مسمار کئے جانے سے متعلق افسوسناک خبریں عالمی میڈیا پر دیکھنے اور سننے کو مل رہی ہیں۔