Jul ۰۸, ۲۰۲۱ ۱۸:۴۲ Asia/Tehran
  • محاذ برائے آزادی فلسطین کے بانی کی وفات پر ایران اور استقامتی شخصیات کا ردعمل

اسلامی جمہوریہ ایران اور استقامتی فلسطینی محاذ نے عوامی محاذ برای آزادی فلسطینی کے سربراہ احمد جبرئیل کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک پیغام میں عوامی محاذ برای آزادی فلسطین کے سربراہ احمد جبریل کی وفات پر ایک تعزیتی پیغام میں گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

جواد ظریف نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ فلسطین کی مظلوم قوم نے ایک عظیم مجاہد اور سورما کو کھو دیا ہے جس نے اپنی عمر بیت المقدس کی آزادی کے لئے جدوجہد میں بسر کی ہے۔

فلسطین کے استقامتی محاذ کے گروہوں اور شخصیات نے بھی عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے مرحوم رہنما کو مسلم امہ اور فلسطین کے عظیم اہداف کا ناقابل شکست سپاہی قرار دیا ہے۔ فلسطین کی استقامتی تحریک حماس نے جمعرات کو ایک بیان میں احمد جبریل کو فلسطین کا ایک قومی لیڈر قرار دیا اور کہا کہ کمانڈر ابو جہاد نے اپنی پوری عمر سرزمین فلسطین اور فلسطینی قوم کے حق کے دفاع کے لئے جدوجہد میں گزاری۔

فلسطین کے دیگر استقامتی گروہوں نے بھی اپنے بیانات میں کہا ہے کہ احمد جبرئیل نے اسرائیل اور اس کے حامیوں اور ایجنٹوں کے خلاف مزاحمت و استقامت کی راہ میں ایک عظیم قومی لیڈر کا کردار ادا کیا اور ان کے اس کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

جہاد اسلامی فلسطین کی مرکزی کمیٹی کے رکن عباس زکی نے احمد جبریل کو ایک مثالی کمانڈر قرار دیا اور کہا کہ وہ استقامتی تحریک نیز اس کی کارروائیوں کے لئے نہایت کارآمد تھے۔ عباس زکی نے کہا کہ احمد جبریل استقامتی امور میں کسی دوسرے سے مدد حاصل کرنے سے پہلے خود اسے انجام دیتے تھے اور انھوں نے ہزاروں بار اسرائیل سے اپنا لوہا منوایا ہے۔

فلسطین کے ڈیموکریٹک محاذ کے نائب سربراہ فہد سلیمان نے بھی احمد جبریل کو ایک خلاق کمانڈر اور پی ایل او کے بانیوں میں قراردیا اور کہا کہ احمد جبریل کا خیال تھا کہ فلسطینی صرف اسلحے اور استقامت کے ذریعے ہی دشمن سے اپنے حقوق حاصل کر سکتے ہیں۔

عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے بانی احمد جبریل تراسی سال کی عمر میں شام کے دارالحکومت دمشق میں انتقال کر گئے۔ احمد جبریل انیس سو اڑتیس میں فلسطین کے شہر یافا کے بازورا دیہات میں پیدا ہوئے، ان کے والد فلسطینی اور ماں شامی تھیں۔

احمد جبریل نے انیس سو چھپن میں مصر کے کیڈٹ کالج میں داخلہ لیا اور انیس سو انسٹھ میں فارغ التحصیل ہونے کے بعد شام کی فوج میں کمیشن افسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ احمد جبریل نے اس کے ساتھ ہی شام میں مقیم فلسطینی مہاجرین کے ساتھ مل کر اپنی خفیہ جدوجہد کا آ‏غاز کیا اور آخرکار عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کی بیناد رکھی۔

شام میں بیرونی طاقتوں کی ایما پر پیدا کئے جانے والے بحران کے دوران احمد جبریل نے دہشت گردوں کے مقابلے میں استقامتی محاذ اور شام کی مسلح افواج کا ساتھ دیا۔ احمد جبریل نے بانی انقلاب اسلامی کے بارے میں اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ سید روح اللہ خمینی نے عالم اسلام کو خواب غفلت سے بیدار کیا اور مسلمانوں کو ایک نئی زندگی عطا کی۔

ٹیگس