افغانستان میں خانہ جنگی
افغانستان میں فوج اور طالبان کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے اور دونوں ہی جانب سے اپنی اپنی کامیابیوں کے دعوے کئے جارہے ہیں -
افغانستان کے صوبہ بامیان کے گورنر طاہر رہبر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ افغان فوج نے طالبان کو پیچھے دھکیلتے ہوئے صوبہ بامیان کے سبھی علاقوں پر اپنا کنٹرول حاصل کرلیا ہے بامیان کے گورنر نے افغان فوج اور سیکورٹی فورسز کی فداکاریوں کی تعریف کرتے ہوئے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئیں اس درمیان -
افغانستان کی وزارت دفاع کے سرپرست نے کہا ہے کہ طالبان کی پیشقدمی کی خبریں میدان جنگ میں کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ افغان فوج اور عوام ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ طالبان طاقت اور تشدد کے ذریعے کامیابی حاصل کریں - افغان وزارت دفاع کے سرپرست بسم اللہ محمدی نے کہا کہ طالبان کے اقدامات سے افغان عوام کے مسائل و مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے لیکن ان سب باتوں کے باوجود طالبان اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے اور ہم افغانستان کا دفاع کرنے میں پرعزم ہیں -
اس درمیان افغانستان کے صدر اشرف غنی نے علاقے کے بارے میں پاکستان کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے دعوی کیا کہ طالبان کی مدد کے لئے پاکستان کے راستے سے دس ہزار غیر ملکی جنگجو افغانستان میں داخل ہوئے ہیں -
افغان صدر نے ازبکستان میں بین الاقوامی اجلاس کے موقع پر کہا کہ ہماری انٹیلیجنس معلومات کے مطابق پچھلے ہفتوں کے دوران دس ہزار غیر ملکی جنگجو افغانستان میں داخل ہوئے ہیں جو طالبان کا ساتھ دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ عالمی دہشت گردوں کے ساتھ طالبان کا رابطہ ختم نہیں ہوا ہے -
دوسری جانب طالبان نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے افغانستان کے مزید دسیوں شہروں پر قبضہ کرلیا ہے طالبان کا دعوی ہے کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران انہوں نے افغانستان کے ایک سو چورانوے شہروں پر قبضہ کرلیا ہے طالبان کا کہنا ہے کہ اس عرصے میں افغان فوج نے صرف پانچ شہروں کو ہمارے کنٹرول سے واپس لیا ہے - افغان حکومت نے طالبان کے اس تازہ دعوے پر کوئی بیان نہیں دیا ہے - افغانستان کے امریکا کے انخلا کے اعلان کے بعد سے ہی طالبان نے جنگ تیز کردی ہے ایک ایسے وقت جب افغانستان میں جنگ جاری ہے دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات بھی شروع ہوگئے ہیں-