Jul ۲۵, ۲۰۲۱ ۱۸:۲۴ Asia/Tehran
  • طالبان جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں: افغان شہری

افغانستان کے صوبے غزنی کے علاقے مالستان کے لوگوں نے طالبان گروہ پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری جانب ہندوستان نے افغانستان میں اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے ممکنہ حملوں سے خود کو محفوظ رکھنے کے لئے احتیاط سے کام لیں۔

آوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صوبے غزنی کے علاقے مالستان پر طالبان کے حملے میں جاں بحق ہونے والے بعض گھرانوں کے لوگوں نے اتوار کے روز کابل میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ مالستان میں طالبان عناصر نے عام شہریو‍ں کو خاک و خون میں غلطاں کیا اور ان کا بہیمانہ قتل عام کیا۔

ان شہریوں نے ایک بیان میں  کہا  ہے کہ مالستان پر طالبان کے حملے میں کم از کم تینتالیس افراد مارے گئے جن میں فوجی و عام شہری اور خواتین و بچے سبھی شامل ہیں۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے مالستان میں داخل ہو کر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، لوگوں کے رہائشی مکانات پر حملہ کیا اور مال و اسباب کی لوٹ مار اور غارتگری کی اور گھروں کو نذر آتش کیا، لوگوں کی دوکانوں کو لوٹا اور قتل و غاتگری کا بازار گرم رکھا۔

دریں اثنا کابل میں ہندوستان کے سفارت خانے نے افغانستان میں موجود تمام ہندوستانی شہریوں اور نامہ نگاروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے  حملوں سے ہوشیار رہیں اور اپنی مکمل حفاظت کریں۔کابل میں  ہندوستان کے سفارت خانے نے اپنے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلا ضرورت باہر نہ نکلیں اور احتیاط برتیں۔

نئی دہلی نے ان ہندوستانیوں سے بھی جو رپورٹنگ کے لئے افغانستان جانا چاہتے ہیں، کہا ہے کہ وہ افغانستان پہنچنے پر سفارت خانے کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں۔

گذشتہ ہفتے رویٹرز نیوز ایجنسی کا ایک ہندوستانی نامہ نگار دانش صدیقی طالبان اور افغان سیکورٹی فورسز کے درمیاں جھڑپوں کی رپورٹنگ کے دوران جاں بحق ہو گیا تھا۔

واضح رہے کہ افغانستان کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرنے کے لئے طالبان گروہ کی پیش قدمی، اس ملک میں بدامنی و عدم استحکام کا باعث بنی ہے جبکہ طالبان نے افغانستان کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کرنے کا دعوی بھی کیا ہے۔

 دوسری جانب طالبان نے بحران افغانستان کو مذاکرات کے ذریعے حل کئے جانے پر زور دیا ہے۔ طالبان کے ترجمان محمد نعیم وردک نے دوحہ میں فریقین کے درمیان مذاکرات میں طے پانے والے فارمولے پر عمل کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دعوا کیا ہے کہ انہوں نے شروع ہی سے اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ بہترین طریقہ مذاکرات کا رہا ہے جو نتیجہ خیز واقع ہوتے ہیں۔

نعیم وردک نے طالبان کے زیر قبضہ علاقوں کی بڑھتی ہوئی وسعت کے بارے میں بھی دعوا کیا کہ جو علاقے طالبان کے کنٹرول میں آئے ہیں وہ رضاکارانہ طور پر آئے ہیں۔

ٹیگس