طالبان اور افغان فورسز میں جھڑپیں، شہریوں کی نقل مکانی
افغانستان کے کئی اضلاع پرطالبان کے قبضے کے بعد بڑی تعداد میں شہریوں نےنقل مکانی شروع کردی ہے۔
اسپوتنک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ہرات شہر اور اس کے مضافات میں گزشتہ چار دنوں سے فوج اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور 90 زخمی ہو گئے ہیں ۔ فوج اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں عام شہریوں کے علاوہ کم از کم 16 فوجیوں کی بھی جانیں گئی ہیں۔
اتوار کے روزطالبان کی جانب سے ہرات کے مضافاتی علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد افغان فورسز نے سڑکوں پر شدید لڑائی لڑی اور طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔
اس رپورٹ کے مطابق ہرات میں سیکڑوں کمانڈر تعینات کردیے گئے جبکہ لشکر گاہ شہر میں حملوں کو روکنے کے لیے مزید فوجی دستوں کو طلب کرلیا گیا ہے ۔
افغانستان میں مئی کے آغاز سے لڑائی میں اس وقت اضافہ ہوا جب غیر ملکی افواج نے انخلا شروع کیا جو اب تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔
طالبان نے بڑے دیہاتی رقبے اور اہم سرحدی گزرگاہوں پر قبضے کے بعد اب صوبائی دارالحکومتوں پر حملے کرنا شروع کردیے ہیں۔
2 لاکھ آبادی والے شہر لشکر گاہ کے ایک رہائشی نے بتایا کہ شہر کے ہر حصے پر بمباری کی گئی ہے ۔
دوسری جانب لشکر گاہ میں انسانی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں درجنوں زخمی لائے گئے ہیں۔
ہرات کے صوبائی گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد نے بتایا کہ حملوں میں 100 طالبان مارے گئے تاہم ان کے اس دعوے کی ابھی تک آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی ہے۔