کابل حملے میں ہمارا جانی نقصان نہیں، طالبان
کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے بم دھماکوں میں طالبان کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔اسی کے ساتھ امریکی صدر جو بائیڈن نے دعوا کیا ہے کہ انہیں معلوم ہے یہ دھماکے کس نے کئے ہیں ۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتےکہا ہے کہ جمعرات کو کابل ایئر پورٹ پر دھماکےاس علاقے میں ہوئے ہیں جو امریکا کے کنٹرول میں ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ اعلان ایسی حالت میں کیا ہے کہ مختلف خبررساں اداروں نے رپورٹ دی تھی کہ کابل ہوائی اڈے پر جمعرات کے بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں میں طالبان کے بھی اٹھائیس افراد شامل ہیں ۔
کابل ہوائی اڈے پر جمعرات کی شام ہونے والے بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کے ایک سو ستر ہوگئی ہے جن میں تیرہ امریکی فوجی بھی شامل ہیں ۔
بعض رپورٹوں میں ان دھماکوں میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد پندرہ بتائی گئی ہے۔ ان دھماکوں میں دوسو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ۔
دھماکوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ یہ دھماکے کس نے کئے ہیں ۔ انھوں نے کہا اگرچہ انہیں ابھی پورا یقین نہیں ہے ، مگر جس نے بھی یہ دھماکے کئے ہیں اس کو جواب ضرور دیا جائے گا ۔
جو بائیڈن نے کہا کہ جواب دینے کی جگہ اور وقت کا تعین امریکا کرے گا ۔
امریکی صدر نے اسی کے ساتھ ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ اکتس اگست تک افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا عمل مکمل ہوجائے گا۔
اسی کے ساتھ امریکی میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے افغان دارالحکومت کابل کے ہوائی اڈے سے اپنے شہریوں کا انخلا مکمل کرلیا ہے۔
برطانیہ نے بھی کابل سے اپنے فوجیوں کا انخلا شروع کردیا ہے ۔
برطانوی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ افغانستان سے بیرونی افواج کے انخلا کی آخری تاریخ قریب آنے کے ساتھ کابل ایئر پورٹ اور اس کے اطراف میں مزید حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ برطانوی فوجی اکتیس اگست سے پہلے ہی افغانستان سے نکل جائیں گے۔