جرمنی نے افغانستان میں نیٹو کی شکست کا اعتراف کیا
جرمنی کے وزیر دفاع نے افغانستان میں نیٹو کی شکست کا اعتراف کرلیا ہے۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی وزیر دفاع اینگریٹ کرامپ کارن بور نے کہا ہے کہ افغانستان میں نیٹو کو تلخ نتائج کا سامنا ہوا اور درحقیقت یہ ایک سنگین شکست ہے۔
انھوں نے سلوانیا کے شہر بورڈو میں یورپی یونین کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان میں ہماری توانائیاں وہ ثابت نہیں ہوئیں جن کا ہم نے تصور کیا تھا، بنابریں اس اجلاس میں ہمیں اس بارے میں صحیح فیصلہ کرنا چاہئے۔
قابل ذکر ہے کہ جرمنی نیٹو کا رکن ہے جس نے گیارہ ستمبر کے مشکوک حملوں کے بعد افغانستان میں اپنے فوجی بھیجے تھے۔ افغانستان پر بیس سالہ تسلط کے بعد انتہائی عجلت کے ساتھ ذلت آمیز انداز میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے فوجیوں کے انخلا کے بعد نیٹو کی رکن حکومتوں کو اپنے ملکوں میں شدید ترین تنقید کا سامنا ہے۔
امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ایسے عالم میں افغانستان سے انخلا کیا ہے کہ ان کی لشکر کشی کے نتیجے میں وہاں، دہشت گردی کے فروغ، جنگ و خونریزی میں شدت، تشدد، عدم استحکام، بدامنی اور لاکھوں بے گناہ افغان شہریوں کے قتل عام کے علاوہ اور کچھ حاصل نہیں ہوسکا ۔
افغانستان میں ذلت آمیز شکست کے بعد جرمنی کے بہت سے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ بیرون ملک فوجی مشن پر نظر ثانی کی جائے۔جرمن پارلیمنٹ کے دفاعی کمیشن کی سربراہ ڈاکٹر ایوا ہوگل نے جرمن فوج کے بیرون ملک مشن کا از سر نو جائزہ لئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ڈاکٹر ایوا ہوگل کا تعلق جرمنی کی سوشلسٹ پارٹی ہے۔
اسی طرح جرمنی کی متحدہ عیسائی جماعتوں کی یونین نے بھی کہا ہے کہ اس موضوع پر بحث کی ضرورت ہے کہ جرمن فوج دنیا میں کہاں اور کس مشن پر کس انداز میں بھیجی جائے۔ جرمن کی گرین پارٹی نے بھی کہا ہے کہ افغانستان میں شکست کے بعد ضرورت اس بات کی ہے کہ جرمن فوج کے بیرون ملک سبھی مشنوں کا از سر نو پوری دقت کے ساتھ جائزہ لیا جائے۔
گرین پارٹی کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر انجلا مرکل اور ان کی کابینہ کو افغانستان سے جرمن افواج کے ذلت آمیز انخلا کے لئے جواب دہ قرار دیا ہے۔