نامہ نگاروں پر طالبان کا تشدد
افغان دارالحکومت کابل میں احتجاج کی کوریج کرنے والے دو صحافیوں کو طالبان نے کافی دیر تک حراست میں رکھنے کے بعد شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
ڈان نیوز نے خبر ایجنسی اے ایف پی کے حوالے سے بتایا کہ دونوں صحافیوں کو بدھ کے روز ایک مظاہرے کے دوران اٹھایا گیا اور وہاں سے کابل کے ایک پولیس اسٹیشن لے جایا گیا جہاں انہیں ڈنڈوں، برقی تاروں اور کوڑوں سے مارا گیا۔
فوٹو گرافر نعمت اللہ نقدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان اہلکاروں میں سے ایک نے میرے سر پر پاؤں رکھا اور میرے چہرے کو کنکریٹ پر دبا دیا، میرے سر پر لات ماری، میں نے سوچا کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے۔ متاثرہ رپورٹر کا کہنا تھا کہ طالبان نے فلم بندی کرنے والے تمام لوگوں کو گرفتار کر لیا اور ان کے فون لے گئے تھے۔
افغانستان سے موصولہ خبریں بتاتی ہیں کہ جامع حکومت کے وعدوں کے باوجود طالبان اپنی نئی حکومت کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت کو ختم کرنے کے لیے تشدد کا سہارا لے رہے ہیں۔ اس سے قبل ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں طالبان کو مظاہرہ کرنے والی خواتین پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
نعمت اللہ اور اس کے ساتھی رپورٹر تقی دریابی دونوں اطلاعات روز کے لیے کام کرتے ہیں اور انہیں پولیس اسٹیشن پر ہوئےایک چھوٹے سے احتجاج کی کوریج سونپی گئی تھی جہاں خواتین کام کرنے اور تعلیم کا حق دینے کا مطالبہ کررہی تھیں۔