Sep ۱۴, ۲۰۲۱ ۰۹:۳۳ Asia/Tehran
  • افغانستان کی یونیورسٹیاں کھلیں، کلاسیں بند

افغانستان میں تعلیمی مراکز اور یونیورسٹیوں کو کھول ضرور دیا گیا ہے مگر کلاسیں ابھی طلبا سے خالی نظر آ رہی ہیں۔

شفقنا نیوز نے ایک باخبر افغان ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان کی جانب سے صوبہ بادغیس کے تعلیمی مراکز کو کھول دئے جانے کی اجازت مل جانے کے باوجود ابھی تک کلاسیں شروع نہیں ہو پائی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بعض اساتذہ اور طلبا شہر یا ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں جبکہ بعض دیگر اساتذہ اور طلبا تعلیمی مراکز میں اپنی دلچسپی کھو چکے ہیں جس کے باعث کلاسیں شروع نہیں ہو سکی ہیں۔

مذکورہ ذریعے کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے تعلیمی مراکز اور یونیورسٹیوں کے لئے کچھ نئے قوانین وضع کئے گئے ہیں جو خود کلاسوں کے تشکیل نہ ہونے کا باعث بن گئے ہیں۔

یاد رہے کہ امارت اسلامیہ افغاستان کی وزارت تعلیم کے سرپرست عبدالباقی حقانی نے اپنے حالیہ بیان میں لڑکیوں کی تعلیم کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ اعلان کیا تھا کہ شریعت سے متصادم تعلیمی پروگراموں کی اصلاح کی جائے گی۔

طالبان کے مذکورہ رہنما نے یونیورسٹیوں میں طالبات کے پردے کو لازمی قرار دیتے ہوئے کلاسوں میں 'کو ایجوکیشن' پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ٹیگس