افغانستان: سرکاری دفاتر، بینکوں اور میڈیا میں عورتوں کے کام کرنے پر پابندی
افغان طالبان نے ملک بھر میں عورتوں اور مردوں کے ایک ساتھ کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
طالبان قیادت کے قریبی سمجھے جانے والے ایک رہنما وحید اللہ ہاشمی نے بتایا ہے کہ بین الاقوامی دباؤ کے باجود طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کےسلسلے میں اسلامی شرعی قوانین پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ خواتین دفاتر، بینکوں اور میڈیا و غیرہ میں کام نہیں کرسکیں گے۔
وحید اللہ ہاشمی نے کہا کہ ہم نے چالیس سال تک افغانستان میں شریعت کے نفاذ کے لیے جنگ کی ہے اور شریعت عورتوں اور مردوں کو ایک ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔انہوں نے کہا کہ عورتیں میڈیکل اور تعلیم جیسے شعبوں میں کام کرسکیں گی کیونکہ ان شعبوں میں ان کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں، اسکولوں، مکتب خانوں اور یونیورسٹیوں میں خواتین اور مردوں کے شعبوں کو ایک دوسرے سے الگ کردیا جائے گا۔