بائيڈن حکومت ، مزيد عرب ملکوں کو اسرائيل کے سات تعلقات کی ترغیب دے گي
امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل ، مراکش ، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے اپنے ہم منصبوں سے ملاقات میں کہا ہے کہ جو بائیڈن کی قیادت میں ان کا ملک اسرائيل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لئے مزید عرب ملکوں کو تیار کرنے اور ابراہام معاہدے کی توسیع کی کوشش کرے گا جس کا آغاز سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کیا تھا۔
امریکی وزير خارجہ نے یہ بیان ، اسرائيل اور کچھ عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کے قیام کو ایک سال پورے ہونے پر ان ملکوں کے وزرائے خارجہ کے مجازی اجلاس میں دیا ہے ۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس معاہدے سے علاقائی اقوام کو فائدہ ہوا ہے۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم متحدہ عرب امارات ، بحرین اور مراکش کی راہ پر چلنے کے لئے مزید عرب ملکوں کی حوصلہ افزائی کریں گے اور ہم پر امن سفارتکاری کی توسیع کے خواہاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ علاقائي اور دنیا کے ملکوں کا فائدہ اسی میں ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ دیگر حکومتوں کی طرح کا رویہ اپنائيں ۔
امریکی وزير خارجہ نے کہا کہ تعلقات کی بحالی سے پائیداری میں اضافہ ہوگا ۔
واضح رہے پندرہ ستمبر سن دو ہزار بیس میں متحدہ عرب امارات اور بحرین اسرائیل کے ساتھ کھل کر تعقات قائم کرنے والے خلیج فارس کے دو پہلے ملک بنے جبکہ کچھ دنوں کے بعد مراکش اور سوڈان نے بھی وہی راہ اپنائی ۔
بلنکن نے کہا کہ بائيڈن حکومت اسرائيل کے عرب ملکوں کے تعلقات کی بحالی کے سلسلے میں گزشتہ حکومت کے اقدامات میں بہتری لائے گي ۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائيل کے ساتھ تعلقات قائم کئے جانے کے بعد سب کی نظریں سعودی عرب پر ٹک گئي تھيں جسے عرب دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت اور امریکہ کا بے حد قریبی شریک سمجھا جاتا ہے لیکن ریاض نے فلسطینی مسئلے کو حل کئے جانے سے قبل اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے سے انکار کر دیا ۔