سعودی عرب اور یو اے ای امریکہ کے ہاتھ کا کھلونا ہیں: عبد الملک الحوثی
یمن کی تحریک انصاراللہ کے قائد اور موجودہ حکومت کے جنرل سکریٹری نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو امریکہ کے ہاتھ کا کھلونا بتایا ہے۔
المیادین ٹی وی کے مطابق یمن کی قومی حکومت کے نگران اعلی سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کے اتحاد کی بقا اور بیرونی تسلط کا خاتمہ ، انقلاب اکیس ستمبر کا اہم ترین ثمرہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ انقلاب اکیس ستمبر سے یمن کو اس کی آزادی و عظمت واپس ملی۔
سید عبدالمک بدر الدین الحوثی نے کہا کہ امت اسلامیہ کے تعلق سے یمن کا برحق موقف اور اسرائیل کی مخالفت امریکا اور اس کے زرخریدوں کی دشمنی کی سب سے بڑی وجہ ہےانھوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل کے لئے کام کررہا ہے اور اسرائیل اس خطے میں امریکا کا نمائندہ ہے۔
یمن کی قومی حکومت کے نگران اعلی نے کہا کہ ہم ملک کے آزادی و خودمختاری کے تحفظ کے لئے کوشاں ہیں تاکہ حکومت کی بنیادیں مستحکم اور صحیح ہوں۔ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے صنعا کے زیر کنٹرول علاقوں میں قابل ملاحظہ سیکورٹی اور اقتصادی پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حالات بہت بہتر ہوئے ہیں اور جارح اتحاد کے وحشیانہ جنگی جرائم اور ظالمانہ محاصرے کے مقابلے میں یمن کی فوجی کامیابیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
تحریک انصار اللہ کے قائد نے کہا کہ انقلاب اکیس ستمبر سے پہلے یمن پر امریکا حکومت کر رہا تھا اور صنعا میں امریکی سفارتخانہ ایوان صدر میں تبدیل ہوگیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اگر اکیس ستمبر کا انقلاب نہ آیا ہوتا تو یمن کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتے اور اس کا شیرازہ بکھر جاتا۔ انھوں نے کہا کہ القاعدہ سے مقابلے کے بہانے ملک میں امریکی فوجی اڈوں کی تعداد بڑھ رہی تھی اور اکیس ستمبر کے انقلاب نے ملک کو تقسیم اور امریکی تسلط سے بچایا۔
یاد رہے کہ اگست دو ہزار چودہ میں یمن میں عوامی تحریک شروع ہوئی، کشمکش بڑھی اور ملک کا کنٹرول اس وقت کے عبوری صدر منصور ہادی کے اختیار سے نکل گیا جو امریکا کے اشارے پر کام کررہا تھا۔ منصوری ہادی اور اس کی کابینہ نے استعفی دے دیا۔
عبوری حکومت ختم ہونے کے بعد تحلیل شدہ پارلیمنٹ کی جگہ ایک وسیع تر کونسل تشیل پائی ۔کونسل کے فیصلے کے مطابق نیشنل سالویشن کی حکومت تشکیل پائی جس کے بعد منصوری ہادی جو پہلے استعفی دے چکا تھا بھاگ کے ریاض پہنچ گیا۔
نیشنل سالویشن حکومت کی تشکیل اور منصور ہادی کے فرار کے بعد فوج اور عوامی رضا کار فورس کے جوانوں نے ملک میں القاعدہ اور خطے کی بعض رجعت پسند حکومتوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں ختم کردیں جو ملک میں بم کے دھماکوں، شورش اور بلوے کے ذریعے ملک کی تقسیم کے درپے تھے۔
اس دوران سعودی عرب نے مارچ دو ہزار پندرہ میں امریکا ، اسرائیل اور یورپ کی حمایت سے بعض عرب اور غیر عرب ملکوں کا اتحاد بناکے یمن کے خلاف وحشیانہ جارحیت شروع کردی جو اب بھی جاری ہے۔جارح امریکی سعودی اتحاد نے اسی کے ساتھ یمن کا سخت ترین زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کررکھا ہے۔ وحشیانہ جارحیت اور ظالمانہ محاصرے کے نتیجے میں اب تک یمن کے دسیوں ہزار شہری شہید اور دسیوں لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں۔