امریکہ پر افغانستان کے نگراں وزیر خارجہ کی تنقید
افغانستان میں طالبان کے نگراں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغانستان کے اثاثے روکنے سے متعلق امریکی اقدام کو شرمناک قرار دیا ہے۔ ان کا یہ بیان دوحہ میں امریکی وفد سے طالبان کے مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے۔
افغانستان میں طالبان کے نگراں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک پریس کانفرنس میں افغانستان کے اثاثے روکے جانے سے متعلق امریکی اقدام کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کو چاہئے کہ افغانستان کے اثاثے آزاد کرنے کے بارے میں غور کرے اور یہ کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت، اپنے ملک میں سبھی ملکوں کی املاک کی حفاظت کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں ہم نے امریکی فریق کو بتا دیا ہے کہ جو تم چاہتے ہو اس کے بارے میں یہ مت سوچو کہ دباؤ ڈال کر حاصل کرسکتے ہو بلکہ اسے تعاون کر کے حاصل کرنے کی کوشش کرو۔
طالبان کے نگراں وزیر خارجہ امیر خان متقی نےامریکہ کے ساتھ افغانستان کی سابق حکومت کے سمجھوتے کے بارے میں بھی کہا کہ جس فریق نے اس سمجھوتے پر دستخط کئے تھے وہ فرار ہو چکا ہے اور وہ اب ملک میں ہی نہیں ہے۔
افغانستان میں طالبان کے نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم کسی بھی ملک کے داخلی امور میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے اور دیگر ملکوں سے بھی اسی بات کی توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہم دیگر ملکوں کے مفادات کا پاس و لحاظ رکھتے ہیں اور ایسا ہی ان سے بھی چاہتے ہیں۔
امیر خان متقی نے کہا کہ بیشتر پڑوسی ملکوں کے ساتھ ہمارے تعلقات مناسب سطح کے ہیں اور افغانستان میں امن، ان پڑوسی ملکوں کے مفاد میں ہے جبکہ ہم ان تمام ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
افغانستان میں طالبان کے نگراں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ منگل کے روز یورپی یونین کے نمائندوں سے بھی ملاقات طے ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم پوری دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ دنیا کے مختلف ملکوں کے ساتھ تعلقات میں توازن، افغانستان کو عدم استحکام سے نجات دلا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہفتے اور اتوار کو طالبان کے وفد نے دوحہ میں امریکی نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔