افغانستان کی آدھی سے زائد آبادی کے لئے غذائی بحران کا خدشہ: اقوام متحدہ
افغانستان کی پچپن فی صد آبادی کو آئندہ برس تک غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان فرحان حق نے بتایا ہے کہ تقریبا دو کروڑ تیس لاکھ افغان شہری آئندہ برس تک غذائی بحران کا شکار ہوجائیں کے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک کروڑ دس لاکھ افغان شہریوں کی فوری امداد کے لیے عالمی ادارے کو چھے سو چھے ملین ڈالر کی ضرورت ہے جس کا صرف چون فی صد اب تک مہیا ہوسکا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے یاد دہانی کرائی کہ ہمیں پورے افغانستان سے گاہے بگاہے ہونے والی جھڑپوں میں عام لوگوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ بھوک سے دوچار لاکھوں افغان شہریوں کی امداد کے لیے لازمی مالی وسائل اور نقد رقوم افغانستان منتقل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے تاہم دوسرے ذرائع سے افغان معیشت کو سہارا دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے امریکہ اور مغربی ملکوں نے اپنے بینکوں میں موجود افغان عوام کے اثاثے منجمد کر دیئے ہیں اور رزمبادلہ کی منتقلی پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس سے حالات مزید ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے کئی بار خبردار کیا ہے کہ افغانستان کی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اور اس کے نتیجے میں دنیا کو پناہگزینوں کے سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔